تکفیریوں کا راستہ روک دیا، اب کوئی تشیع کی توہین نہیں کرسکتا، علامہ ساجد نقوی

IQNA

تکفیریوں کا راستہ روک دیا، اب کوئی تشیع کی توہین نہیں کرسکتا، علامہ ساجد نقوی

10:01 - March 23, 2016
خبر کا کوڈ: 3500497
بین الاقوامی گروپ: اتحاد بین المسلمین کی فضا قائم کرنا علماء کی ذمہ داری ہے، اسے فروغ دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ کسی مسلک پر کیچڑ اچھالتے ہیں، ان کی اصلاح اور تربیت کرنی چاہیے
ایکنا نیوز- اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ سٹیج حسینی تبلیغی مرکز اور تشیع کی پہچان ہے، اس کے تقدس اور تحفظ کیلئے علماء کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، مجالس و محافل تبلیغ کا ذریعہ ہیں، اس کی اندرونی اصلاح کو ناگزیر سمجھتے ہوئے حکومت پر واضح کرتے ہیں کہ عزاداری پر پہلے کوئی قدغن برداشت کی اور نہ ہی آئندہ کسی لچک کا مظاہرہ کریں گے، حکومت مجالس عزا کیخلاف درج مقدمات کو واپس لے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں جامعۃ المنتظر میں علماء کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مدارس دینیہ نے قوموں کی تقدیر بدلی ہے، مزید کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اتحاد بین المسلمین کی مثالی فضا قائم کی ہے اور یہ وہ مشن ہے جو سیدالشہداء کے ہر ماننے والے کیلئے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عقائد اسلام کی تشریح علماء کرسکتے ہیں، سٹیج حسینی پر آنیوالوں کو صرف ایسی گفتگو کرنی چاہیے، جس کا حوالہ قرآن و حدیث اور فرامین معصومین ؑسے ملتا ہو، من گھڑت باتیں، اقوال اہل بیت کی توہین اور انتشار کا باعث ہیں۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ واعظین اور ذاکرین کی تربیت کیلئے علماء کو ادارے بنانے چاہیں اور علماء ان سے قریبی روابط بھی رکھیں، تشیع کسی مکتب و مسلک کی توہین کا قائل نہیں، تشیع آئمہ اہل بیت کی تعلیمات کا پرتو ہے، اس پر کوئی دھبہ نہیں لگنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم پر اتحاد بین المسلمین کو بہتر کیا، ہم نہیں چاہتے کہ کوئی شخص اس فضا کو خراب کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ تکفیریوں کا راستہ ہم نے روک دیا ہے، اب کوئی تشیع کی توہین کو ذہن سے نکال دے، مکتب اہل بیت امت مسلمہ کا مہذب اور طاقتور حصہ ہے، کسی کے مقدسات کی توہین کو جائز نہیں سمجھتے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ اتحاد بین المسلمین کی فضا قائم کرنا علماء کی ذمہ داری ہے، اسے فروغ دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ کسی مسلک پر کیچڑ اچھالتے ہیں، ان کی اصلاح اور تربیت کرنی چاہیے، اس سے امت میں انتشار پیدا ہوتا ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔

نظرات بینندگان
captcha