دنیا کے مختلف ممالک سے اہم اسلامی دانشوروں اور شخصیتوں نے حرمین کی عالمی نظارت میں چلانے کے حوالے سے مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
حرمین شریفین کی نظارت اور مدیریت کے حوالے سے اس مہم میں ایشیاء، افریقہ اور یورپ کے اہم علما شامل ہیں۔
بین الاقوامی اداروں کے علما نے آل سعود کی انحصار طلبی اور محدود نگرانی کو رد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسلامی دنیا کے دیگر ممالک اور علما کو بھی نظارت میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔
عالمی نظارت کے حامی علما میں ملایشیاء کے شیخ «عزمى عبدالحمید»، پاکستان کے «شیخ عثمان نورانی»، سینیگال کی علما کونسل کے «شیخ شریف مبالو» اور انڈیا کے «شیخ احمد القادری» وغیرہ شامل ہیں۔
حرمین کی عالمی نظارت کے حامی علما کا کہنا تھا کہ سعودی بادشاہی کے بانی
«شاه عبدالعزیز» کی خواہش کے مطابق کہ اس مقدس مقام کو عالمی اور اسلامی علما اور ممالک کی نظارت میں چلایا چائے کے برعکس محمد بنسلمان اس خواہش کے برعکس اقدامات پر کام کررہا ہے۔
علما کے مطابق حجاز جسکو بعد میں آل سعود نے «سعودی» کا نام دیا اس کے مقدس مقامات اسلامی میراث میں شامل ہیں جو ساری امت سے متعلق ہیں اور کسی ایک ملک، قوم یا قبیلہ سے مختص نہیں جبکہ آل سعود ان مقدس مقامات سے سیاسی فائدے اور دیگر اسلامی ممالک پر دباو کے لیے استعمال کررہی ہے جبکہ اہم ترین مقدس مقامات کو آئے روز مٹانے کی سازش پر بھی عمل جاری ہے۔
ملایشیاء کے شیخ عزمی عبدالحمید کا کہنا ہے کہ وہ دستاویز ہمیں مل چکے ہیں جنکے مطابق شاه عبدالعزیز نے اسلامی نظارت کی خواہش کی تھی۔
اس دستاویز کو عام کرنے سے متعلق محمد بنسلمان انکار کررہا ہے جو سب مسلمانوں کا حق ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مذکورہ کمیٹی اور مہم مقدس ترین شہروں مکہ اور مدینہ منورہ کی اسلامی پہچان کو ختم کرنے کی سازش کے بعد شروع کی گیی ہے جہاں ترقی کے نام پر ان شہروں کی اسلامی تشخص کو مٹایا جارہا ہے۔
مذکورہ کمیٹی کے مطابق مقدس شہروں کی اسلامی پہچان ناقابل تلافی نقصان ہے جبکہ حج کوٹہ بھی سیاسی حوالے سے مقرر کیا جاتا ہے۔
مذکورہ کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ سو سال میں اس عظیم فریضے سے سیاسی استفادے کی تحقیقات پر بھی کام شروع کیا جارہا ہے۔/