جنرل اسمبلی خطاب: وزیراعظم کا بھارت کو انتباہ، کشمیر، گستاخانہ خاکوں اور فلسطین پر گفتگو

IQNA

جنرل اسمبلی خطاب: وزیراعظم کا بھارت کو انتباہ، کشمیر، گستاخانہ خاکوں اور فلسطین پر گفتگو

7:20 - September 26, 2020
خبر کا کوڈ: 3508262
تہران(ایکنا) وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور گستاخانہ خاکوں کا معاملہ اٹھادیا۔

اقوام متحدہ کے 75 ویں جنرل اسمبلی اجلاس سے تقریباً 27 منٹ پر محیط اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس، خطے میں اسلحے کی دوڑ، گستاخانہ خاکوں کی اشاعت، کشمیر میں بھارتی مظالم، فلسطین اسرائیل تنازع، ماحولیات اور اقوام متحدہ و سلامتی کونسل میں بڑے پیمانے پر اصلاحات جیسے اہم معاملات پر گفتگو کی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس دنیا کو متحد کرنے کا بہترین موقع تھا لیکن اس کے بجائے مختلف ممالک، قوموں، مذاہب اور فرقوں کے درمیان مزید اختلافات بڑھ گئے۔

انہوں نے کہا کہ ان ہی اختلافات نے اسلام مخالف جذبات کو بھڑکایا اور مختلف ممالک میں مسلمانوں کو بے دردی سے نشانہ بنایا گیا، مزارات کو توڑا گیا، ہمارے نبی ﷺ کی توہین کی گئی، قرآن پاک کے بے حرمتی کی گئی اور یہ سب کچھ آزادی اظہار رائے کے نام پر کیا گیا، چارلی ہیبڈو میں دوبارہ شائع ہونے والے گستاخانہ خاکے اس کی مثال ہیں۔

وزیراعظم نے جنرل اسمبلی سے مطالبہ کیا کہ اسلاموفوبیا کا خاتمہ کرنے کے لیے عالمی یوم منانے کا اعلان کیا جائے۔

بھارت میں مسلمانوں سے ہونے والی زیادتیوں پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ دنیا میں ایک ایسا بھی ملک ہے جہاں ریاستی سرپرستی میں اسلام مخالف سرگرمیاں جاری ہیں اور وہ ملک بھارت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ آر ایس ایس کا نظریہ ہے جو بدقسمتی سے اس وقت بھارت میں برسر اقتدار ہے، آر ایس ایس کا نظریہ ہے کہ بھارت صرف ہندوؤں کیلئے ہے اور دیگر مذاہب کے لوگ کمتر ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ 1992 میں آر ایس ایس نے بابری مسجد کو شہید کیا، 2002 میں گجرات میں مسلمانوں کو قتل عام کیا گیا اور یہ سب اس وقت کے وزیراعلیٰ گجرات نریندر مودی کی نگرانی میں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد 2007 میں 50 سے زائد مسلمانوں کو آر ایس ایس کے بلوائیوں نے سمجھوتہ ایکسپریس میں زندہ جلادیا۔ اس کے علاوہ آسام میں لاکھوں مسلمانوں کو یکطرفہ طور پر شہریت سے محروم کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بات یہیں نہیں ختم ہوئی مسلمانوں کو کورونا وائرس پھیلانے کا ذمہ دار بھی قرار دیا گیا اور کورونا سے متاثرہ مسلمانوں کو کئی مواقع پر طبی امداد فراہم کرنے سے بھی انکار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت بھر میں گاؤ رکشا کے نام پر انتہاپسند ہندو کھلے عام مسلمانوں کو قتل کردیتے ہیں، بھارت میں تقریباً 30 کروڑ مسلمانوں، عیسائیوں اور سکھوں کو دیوار سے لگانے کی کوششش کی جارہی ہے، اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی اور یہ خود بھارت کے حق میں بہتر نہیں ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ لوگوں کے حقوق سلب کرنے اور انہیں دیوار سے لگانے سے ان میں شدت پسندی جنم لیتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ خطے میں امن کا داعی رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے افغانستان میں قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کیا۔ میں دو دہائیوں سے کہہ رہا ہوں کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں، واحد حل سیاسی مفاہمت ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان طالبان اور امریکا کے درمیان ہونے والے معاہدے پر عمل کی مکمل حمایت کرتا ہے، پاکستان کو خوشی ہے کہ اس نے اس ضمن میں اپنی ذمہ داری ادا کی، اب افغان رہنماؤں کو امن کے اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

 

انہوں نے کہا کہ قطر میں ہونے والے بین الافغان مذاکرات میں مستقل سیاسی حل نکالنا ہوگا اور افغان مہاجرین کی جلد از جلد واپسی اس حل کا حصہ ہونا چاہیے۔

 

مسئلہ فلسطین پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے فلسطین کا مسئلہ حل کرنا ضروری ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ فلسطینی علاقوں کا غیر قانونی انضمام، غیر قانونی آبادکاریاں، فلسطینیوں اور خاص طور پر غزہ کی پٹی میں رہنے والوں کے رہنے کیلئے غیر موافق حالات زندگی کبھی امن نہیں لاسکتیں۔

 

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بنیاد پر مسئلہ فلسطین کے دوریاستی حل کا حامی ہے جس کے تحت آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

231216

نظرات بینندگان
captcha