ڈیلی صباح کے مطابق پولیس کی بیجا سختی اور رویے پر انسانی حقوق تنظیموں نے اعتراض کیا ہے. حالیہ دہشت گردی کے واقعے کے بعد پولیس بچوں سے سختی کررہی ہے اور بڑوں سے توہین آمیز سوالات پوچھے جاتے ہیں۔
ویانا میں دہشت گردانہ واقعے کے بعد پولیس نے ۹ نومبر کو مسلم نشین علاقے میں آپریشن کیا اور رپورٹ کے مطابق پولیس کی جانب سے اس موقع پر مسلمانوں سے دہشت گرد کے طور پر رویہ رکھا گیا۔
رپورٹ کے مطابق آپریشن صبح ۵ پولیس نے ریڈ کیا اور سب کو سرد موسم میں باہر نکالا گیا اور بچوں تک کو گرم کپڑے پہننے کی اجازت نہ دی گیی۔
سیکورٹی فورسز نے بچوں سے توہین آمیز سوالات پوچھے جیسے «کیا تمھارے والد پیسے چھپاتے ہیں»؛ کیا وہ مسجد جاتے ہیں ، کیا تم گھرو میں مذہبی تقریبات منعقد کرتے ہو؛ پولیس کا دعوی ہے کہ ہو مجرم کی تلاش کررہی ہے!
اناطولیہ نیوز کے مطابق نماز، حجاب اور غیر مسلموں سے رابطے کے بھی عجیب سوالات پوچھے گیے۔
یورپ میں آسٹریا کو بطور اسلام فوبیا مرکز بننے پر اعتراضات کا سامنا ہے جبکہ آسٹریا «اسلام سیاسی» کے نام پر پانچ لاکھ یورو اسلامی اداروں کی شناخت پر مختص کرچکا ہے۔
اس اقدام پر مسلمانوں میں تشویش پائی جاتی ہے اور انکا خیال ہے کہ اس طرح انہیں مجرم ٹھرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔/