یمن جنگ کا ساتواں سال، یمنی قوم کی فتح کے آثار

IQNA

یمن جنگ کا ساتواں سال، یمنی قوم کی فتح کے آثار

8:21 - April 01, 2021
خبر کا کوڈ: 3509078
یمن جنگ کا ساتواں سال مکمل ہورہا ہے اور یمنی قوم کی فتح کے آثار واضح تر ہوتے جارہے ہیں
جمعہ 26 مارچ کا دن یمن پر سعودی عرب کی سربراہی میں عرب اتحاد کی جارحیت کے آغاز کا دن تھا۔ اس جارحیت کا مقصد 2014ء میں یمن میں رونما ہونے والے عوامی انقلاب کے نتیجے میں تشکیل پانے والی عوامی رضاکار فورس "انصاراللہ" کا مکمل خاتمہ بیان کیا گیا تھا۔ سعودی عرب نے یمن کے خلاف اس جنگ کو "عاصفہ الحزم" یا فیصلہ کن طوفان کا نام دیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ زیادہ سے زیادہ آئندہ دو ہفتے میں انصاراللہ یمن کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا اور مستعفی صدر منصور ہادی کی حکومت واپس اقتدار میں لوٹا دی جائے گی۔ یہ سعودی عرب کی ایسی آرزو تھی، جسے دو ہفتے میں پایہ تکمیل کو پہنچنا تھا لیکن یمنی قوم کی مثالی استقامت کے باعث آج 2160 دن گزرنے کے بعد بھی پوری نہیں ہوسکی۔
 
سعودی اتحاد نہ صرف اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام رہا ہے بلکہ برعکس یمن کی مسلح افواج اور عوامی رضاکار فورس انصاراللہ کو اس عرصے میں بہت زیادہ کامیابیاں نصیب ہوئی ہیں۔ حال ہی میں ولی امر مسلمین امام خامنہ ای نے نئے ایرانی سال کی مناسبت سے تقریر کرتے ہوئے یمن کے بارے میں فرمایا: "اس وقت سعودی عرب دونوں جانب سے شدید مشکلات کا شکار ہوچکا ہے۔ وہ نہ تو جنگ ختم کرسکتا ہے اور نہ ہی جنگ جاری رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ دونوں صورتیں اس کیلئے نقصان دہ ہیں۔" آج وہ اتحاد چکنا چور ہوچکا ہے جو سعودی عرب نے یمن کے خلاف جنگ کے آغاز میں تشکیل دیا تھا اور اس کے سہارے یمن کے خلاف کھلی جارحیت کا آغاز کیا تھا۔
یمن جنگ کا ساتواں سال، یمنی قوم کی فتح کے آثار
 
اس وقت جبکہ یمن کے خلاف جنگ ساتویں سال میں داخل ہوچکی ہے سعودی عرب کی سربراہی میں جارح اتحاد شدید توڑ پھوڑ کا شکار ہوچکا ہے۔ اتحاد کے بعض رکن ممالک تو یمن کے خلاف جنگ شروع ہونے کے چند ماہ بعد ہی اس اتحاد سے دستبردار ہوگئے تھے۔ اس اتحاد کے دو اہم رکن سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات تھے۔ انصاراللہ یمن سے مذاکرات کے بعد متحدہ عرب امارات نے سرکاری طور پر اس اتحاد سے نکل جانے کا اعلان کر دیا تھا، جس نے سعودی اتحاد کو شدید دھچکہ پہنچایا۔ اسی طرح یمن کے سابق اور مستعفی صدر منصور ہادی بھی سعودی عرب کے اہم اتحادی تصور کئے جاتے ہیں۔ منصور ہادی کی حمایت یافتہ فورسز انصاراللہ کے مقابلے میں شدید ناکامیوں کا شکار رہی ہیں۔
 
جب سے انصاراللہ یمن نے ملک کے جنوب میں واقع صوبہ مارب کی آزادی کیلئے گرینڈ فوجی آپریشن شروع کیا ہے، سعودی عرب کی حمایت یافتہ مسلح عناصر پر کاری ضربیں لگنا شروع ہوگئی ہیں۔ مارب کا شہر سابق مستعفی صدر منصور ہادی کی حمایت یافتہ فورسز کے زیر قبضہ آخری ٹھکانہ تصور کیا جاتا ہے۔ اگر مارب کے صوبے پر انصاراللہ یمن کا قبضہ ہو جاتا ہے تو یمن میں سعودی عرب کی دیگر اتحادی جماعت یعنی اصلاح پارٹی کی پوزیشن بھی شدید متزلزل ہو جائے گی۔ سیاسی میدان میں بھی انصاراللہ یمن عظیم کامیابیوں سے ہمکنار ہو رہی ہے۔ ریاض معاہدے کی رو سے منصور ہادی کی سربراہی میں مخلوط حکومت تشکیل دی گئی، جس کا دارالحکومت عدن قرار پایا۔
 
تمام سیاسی ماہرین اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ منصور ہادی کی سربراہی میں یہ مخلوط حکومت حتی ملک کے جنوبی صوبوں میں بھی سیاسی اثرورسوخ اور طاقت مکمل طور پر کھو چکی ہے۔ اس بات کا واضح ثبوت فوجی، سکیورٹی اور سیاسی شعبوں میں حکومتی اثرورسوخ تقریباً ختم ہو جانا ہے۔ گذشتہ دو ماہ میں رونما ہونے والے واقعات سے بخوبی ظاہر ہوتا ہے کہ جنوب عبوری کونسل اس مخلوط حکومت کے مقابلے میں زیادہ اقتدار اور اثرورسوخ کی حامل ہے۔ جنوب عبوری کونسل متحدہ عرب امارات کی اتحادی ہے۔ دوسری طرف یمن کے خلاف جارحیت کے چھ سال مکمل ہو جانے کے بعد خود سعودی عرب بھی انتہائی بحرانی اور پریشان کن حالات سے روبرو ہے۔ سعودی عرب کا پورا زور یمن پر فضائی بمباری کے ذریعے اپنے حمایت یافتہ مسلح عناصر کی پشت پناہی کرنے پر مرکوز ہے۔
 
مذکورہ بالا حالات کے باعث نئے امریکی صدر جو بائیڈن، مشرق وسطیٰ میں اپنے اسٹریٹجک اتحادی ملک یعنی سعودی عرب کو مزید زوال سے بچانے کیلئے یمن جنگ جلد از جلد ختم کروانے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ انہوں نے اس مقصد کیلئے انصاراللہ یمن کو جنگ بندی اور مذاکرات کی پیشکش کی ہے، لیکن انصاراللہ یمن نے اب تک اسے قبول نہیں کیا۔ مذاکرات میں برتری حاصل کرنے کیلئے انصاراللہ یمن نے سعودی عرب پر میزائل اور ڈرون حملوں نیز مارب شہر کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا عمل شروع کر رکھا ہے۔ لہذا یمن جنگ کا ساتواں سال شروع ہونے پر اس جنگ میں یمنی قوم کی عظیم فتح کے واضح آثار دکھائی دے رہے ہیں۔ اس جنگ میں یمنی قوم کی فتح نہ صرف یمن بلکہ خطے کے تمام مستضعفین کیلئے بہت بڑی خوشخبری ثابت ہوگی۔
حسین افروختہ
نظرات بینندگان
captcha