ندی میں لاشیں ملنے کے معاملے پر حقوق انسانی کمیشن سخت برہم

IQNA

کرونا میں میتیں نہ جلائی گئیں اور نہ دفنائی گئی

ندی میں لاشیں ملنے کے معاملے پر حقوق انسانی کمیشن سخت برہم

8:04 - May 16, 2021
خبر کا کوڈ: 3509298
مرکز ، اتر پردیش اور بہار حکومت کو نوٹس جاری ، ۴؍ہفتوں کے اندر کارروائی پر رپورٹ طلب، آر ایس ایس بھی تنقیدوں کی زد پر، سوشل میڈیا پر سوال اٹھایاجارہا ہےکہ گائے کی لاشوں پر سیاست کرنے والے انسانوںکی لاشوںسے بے خبر کیوں؟

مرکز ، اتر پردیش اور بہار حکومت کو نوٹس جاری ، ۴؍ہفتوں کے اندر کارروائی پر رپورٹ طلب، آر ایس ایس بھی تنقیدوں کی زد پر، سوشل میڈیا پر سوال اٹھایاجارہا ہےکہ گائے کی لاشوں پر سیاست کرنے والے انسانوںکی لاشوںسے بے خبر کیوں؟


بتایاجارہا ہےکہ نصف جلی ہوئی لاشوںکو گنگا ندی میںبہا دیاجارہا ہے ! تصویر انقلاب

کورونا انفیکشن سے ہلاک ہونے والوں کی ندیوں میں تیرتی ہوئی  درجنوں لاشوں کے معاملے میں اب قومی حقوق انسانی کمیشن نے سخت برہمی کااظہار کیا ہے۔ اس نے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ اتر پردیش اور بہار حکومت کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتے میں جواب طلب کیا ہے ۔ نوٹس جاری کرتے ہوئے حقوق انسانی کمیشن نے کہا کہ ایسا لگتا ہے جیسے انتظامیہ عوام کو گنگا ندی میں نصف جلی  ہوئی یا بغیر جلی ہوئی لاشوں کو بہانے کے نقصانات کے بارے میں بیدار نہیں کر سکی ۔کمیشن نے کہا کہ پوتر گنگا ندی میں لاشوں کو بہانا صاف طور پر وزارت آب کے ’’سوچھ گنگا ابھیان ‘‘ کے تحت جاری کی گئی ہدایات کی خلاف ورزی ہے ۔ واضح رہے کہ ۱۱؍ مئی کو قومی حقوق انسانی کمیشن میں شکایت درج کرائی گئی تھی ۔کمیشن میں دی گئی رپورٹ میں شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اس طرح کورونا کی لاشوں کو ندی میں پھینکنے سے وائرس تیزی سے پھیل سکتا ہے اور اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے ۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اب بھی ایسی آبادی ہے جو گنگا ندی پر منحصر ہے چنانچہ ان کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے ۔
  عرضی گزار نے کہا کہ اگر گنگا ندی میں تیرتی ہوئی لاشیں کورونا سے متاثر نہ بھی ہوں تب بھی ندی میں اس طرح لاشوں کو بہانا جائز نہیں ہے ۔عرضی گزار نے مطالبہ کیا ہے کہ اس پر فوری کارروائی کی جائے اور ذمہ داران کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔دوسری جانب اتر پردیش سے بہارجانے والی گنگاندی کے علاوہ مدھیہ پردیش کی ندیوں میں بھی لاشیں تیرتی ہوئی پائی گئی ہیں جس سے ہنگامہ پیدا ہو گیا ہے ۔ ندیوںمیں جس طرح سے انسانی لاشوں کی بے حرمتی دیکھنے کو مل رہی ہے ، ہندوستان کی تاریخ میں شاید اس سے پہلے ایسا دیکھنے کو نہ ملا ہو ۔ کورونا سے ہلاک ہونے والے لوگوں کی لاشیں ندیوں میں تیر رہی ہیں اور بہہ بہہ کر ساحل پر لگ رہی ہیں جنھیں کتے اور دوسرے جنگلی جانور نوچ رہے ہیں ۔ 
 خیال رہے کہ اتر پردیش ، مدھیہ پردیش اور بہار وہ صوبے ہیں جہاں آ رایس ایس ، بجرنگ دل ،ہندو واہنی اور دوسری شدت پسند جماعتوں کی گرفت مضبوط ہے لیکن ان میں سے کسی بھی تنظیم نے تیرتی لاشوں کو شمشان گھاٹ لے جانے یا انھیں سپرد خاک کرنے کی کوشش نہیں کی جس سے ان پرسوال اٹھائے جا رہے ہیں ۔ سوشل میڈیا پر پوچھا جا رہا ہے کہ آخر گائے کی لاشوں پر سیاست کرنے والے انسانوں کی لاشوں سے بے خبر کیوں ہیں اور کہاں ہیں؟ واضح رہے کہ آرایس ایس کا دعویٰ ہے کہ وہ  ا مدادی کاموں میں ہمیشہ پیش پیش رہتا ہے لیکن اس کورونا وبا میں اس کی عدم موجودگی سے بھی سوال اٹھ رہے ہیں ۔ سوشل میڈیا پر یہ بھی سوال کیا جا رہا ہے کہ مغربی بنگال میں بی جے پی کو کامیاب کرنے کے لیے ہزاروں آ رایس ایس کارکن پہنچ گئے لیکن جب مریضوں کو آکسیجن کی ضرورت ہے ، دوائوں اور بیڈ کی ضرورت ہے اور ہلاک ہونے والوں کو آخری رسومات کی ضرورت ہے تو یہ تنظیم پوری طرح سے ندارد ہے ۔کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے اپنے ایک ٹویٹ میں اس معاملے کو شدت سے اٹھایا ہے ۔ انھوں نے لکھا ہے ’’ خبروں کے مطابق بلیا ، غازی پور میں لاشیں ندی میں بہہ رہی ہیں اور انائو میں ندی کے کنارے سیکڑوں لاشوںکو دفنا دیا گیا ہے ۔پرینکا گاندھی نے کہا کہ اتر پردیش میں حد سے زیادہ غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے ۔ حکومت اپنی شبیہ درست کرنے میں مصروف ہے اور عوام کا درد ناقابل برداشت ہو چکا ہے۔ پرینکا گاندھی نے اس معاملے کی فوری عدالتی جانچ کا مطالبہ کیا ہے ۔

نظرات بینندگان
captcha