بھارتی عدالت کا حجاب پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ

IQNA

بھارتی عدالت کا حجاب پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ

12:57 - March 15, 2022
خبر کا کوڈ: 3511507
بھارتی ریاست کرناٹک کی ایک عدالت نے کلاس میں طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی کو برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ ’اسلام میں حجاب لازمی نہیں ہے‘۔

ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کے اثرات ملک کی باقی ریاستوں پر مرتب ہوسکتے ہیں جہاں بڑی تعداد میں مسلمانوں کی اقلیت موجود ہے۔

کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رتو راج اوستھی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کا کہنا تھا کہ ’یونیفارم کا دستور بنیادی حقوق پر ایک معقول پابندی ہے‘۔

عدالت نے 10 فروری کو مسلمان طالبات کو ہدایت دی تھی کہ جب تک عدالت حجاب پر پابندی کو ختم کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ نہیں سنا دیتی اس وقت تک کوئی بھی مذہبی لباس نہ پہنیں۔

مذکورہ تنازع کا آغاز جنوری میں ہوا جب کرناٹک کے ضلع اڈوپی میں واقع سرکاری اسکول میں طالبات کو حجاب پہن کر کلاس روم میں داخل ہونے سے منع کیا گیا تھا۔

جس کے بعد مسلمانوں کی جانب سے احتجاج کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ انہیں تعلیم اور مذہب کے بنیادی حق سے محروم کیا جارہا ہے۔

مسلمانوں کے احتجاج کے بعد ہندو طلبہ نے بھی احتجاج کیے، اس دوران مظاہرین نے زعفرانی رنگ کی چادر پہنی ہوئی تھی، یہ رنگ ہندو مذہب اور ہندو قوم پرستی کی عکاسی کرتا ہے۔

ریاست کے مزید اسکولوں میں بھی اسی طرح کی پابندی لگائی گئی تھی اور ریاست کی اعلیٰ عدالت نے فیصلہ آنے تک طالبات کو حجاب یا کسی بھی مذہبی لباس پہننے سے منع کردیا تھا۔

عدالت کا فیصلہ آنے سے قبل حکومت نے ’امن و امان کو برقرار رکھنے‘ کے لیے ریاستی دارالحکومت بنگلور میں ایک ہفتے کے لیے بڑے اجتماعات پر پابندی لگا دی تھی جبکہ اڈوپی میں بھی آج اسکول اور کالجز بند ہیں۔

مسلمان خواتین شائستگی کو برقرار رکھنے یا مذہبی علامت کے طور پر حجاب پہنتی ہیں، جسے اکثر صرف لباس ہی نہیں بلکہ ان کے عقیدے کی طرف سے لازمی چیز کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

قبل ازیں 2004 میں فرانس سمیت دیگرممالک میں بھی اسکولوں میں حجاب پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

تاہم بھارت میں تاریخی طور پر کبھی عوامی سطح پر حجاب کو ممنوع قرار دیا گیا اور نہ ہی محدود کیا گیا، یہاں خواتین کا سر پر اسکارف پہننا ملک بھر میں عام ہے، بھارت کے قومی چارٹر میں مذہبی آزادی کو سیکولر ریاست کے ساتھ سنگ بنیاد کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔

بھارت میں مسلمانوں کی تعداد 14 کروڑ ہے جو اس کی مجموعی آبادی کا 14 فیصد حصہ ہیں۔

انسانی حقوق کے رضا کاروں نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ پابندی سے اسلامو فوبیا بڑھ سکتا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست پارٹی کےدور حکومت میں مسلمانوں کے خلاف تشدد اور نفرت انگیز تقاریر میں اضافہ ہوا ہے، یہ جماعت ریاست کرناٹک میں بھی بر سرِ اقتدار ہے۔

نظرات بینندگان
captcha