فرانس 24 نیوز کے مطابق خالد الدربی تعمیر و مرمت قرآن ٹیم کا رکن ہے جو روزانہ ایک ورکشاپ میں
بڑی تعداد میں خواہشمند افراد کے ڈیمانڈ پر انکے قرآن کی مرمت کرتا ہے۔
الدربی کا مذکورہ نیوز ایجنسی سے گفتگو میں کہنا تھا: رمضان میں نئے قرآن کی خریداری میں اضافہ ہوتا ہے تاہم لیبیا میں یہ روایت بدل گیی ہے۔
انکا کہنا تھا: قرآنی نسخوں کی قیمت میں اضافے اور حکومتی پابندیوں کی وجہ سے قرآن کی خریداری مشکل ہوگیی ہے۔
شمالی افریقہ کی اس ملک کو داخلی جنگوں کی وجہ سے شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔
الدربی کا کہنا ہے کہ اکثر لوگ قرآن نہیں خرید سکتے اور بیس ڈالر نئے قرآن خریدنے کی بجائے لوگ چند ڈالر کے بدلے پرانے قرآن کی مرمت کرتے ہیں۔
الدربی کا کہنا تھا کہ لوگ پرانے قرآن سے محبت کرتے ہیں اور انکو والدین کی میراث سمجھتے ہیں جن سے انکی یادیں تازہ ہوتی ہیں۔
ورکشاپ میں کام کرنے والے ایک کاریگر عبدالرزاق العروسی کار کا کہنا تھا کہ معمولی خراب ہونے والے نسخے ایک گھنٹے میں درست ہوجاتا ہے مگر زیادہ خراب نسخوں کی مرمت میں زیادہ ٹایم لگتا ہے۔
ورکشاپ نگران مبروک الامین کا کہنا تھا کہ اس کام میں کوئی تھکن نہیں اور ہم انتہائی مسرت سے یہ کام انجام دیتے ہیں۔
مرمت کرنے والے افراد کا کہنا تھا کہ سال ۲۰۰۸ سے اب تک پانچ لاکھ قرآن کی مرمت کرچکے ہیں۔
اس ورکشاپ میں کافی خواتین بھی اس کام میں مصروف عمل ہورہی ہیں۔
خاتون خدیجه محمود کی کوشش سے اب نابینا خواتین کے لیے درس قرآن کی کلاس بھی شروع ہوچکی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ فرصت کے اوقات میں اس کام سے بڑھکر کوئی کام نہیں کہ انسان اپنا وقت خدمت قرآن کریم میں گزاریں۔/