ایکنا نیوز- عید غدیر خم اہل تشیع اور بعض اہل سنت کے مطابق عید کا دن شمار ہوتا ہے جس دن حضرت علی(ع) کی جانشینی کو عید کے طور پر منایا جاتا ہے تاہم اس میں وحدت کا اہم عنصر پوشیدہ ہے۔
غدیر اور بقائے باہمی کا پیغام
عید غدیر میں چند اہم نکات پوشیدہ ہیں. پہلا نکتہ یہ ہے کہ غدیر دکھاتا ہے کہ دین کی نگاہ مکتبی ہے یعنی دین صرف بعض دستورات کا بیان نہیں کرتا بلکہ ایک مکمل مجموعہ حیات کا نام ہے:
«الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِإِثْمٍ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ؛ آج تمھارے دین کو مکمل کیا اور نعمتیں تمام کردی اور اسلام کو بہترین دین کے طور پر تمھارے لیے منتخب کیا- پس جو سختی میں مجبوری کے عالم میں نہ کہ بطور گناہ حرام کا مرتکب ہو،خدا بخشنے والا مہربان ہے»(مائده، ۳).
کلمه «أَكْمَلْتُ» سے معلوم ہوتا ہے کہ دین انسانوں کے لیے ایک مکمل ضابطہ حیات کا نام ہے اور کسی ایک حصے کو نظر انداز کرنا یوں ہے کہ ہم نے اسلام کو قبول نہیں کیا لہذا اسلام کو مکمل ماننا ہوگا۔
دوسرا نکتہ یہ ہے کہ غدیر بقائے باہمی اور بھائی چارگی کی ثقافت کو درس دیتا ہے جس کو وحدت کہا جاسکتا ہے، غدیر کے رو سے امیرالمؤمنین علی(ع) رسول گرامی اسلام کا جانشین مقرر ہوتا ہے مگر جب حالات مناسب نہیں ہوتے تو کسی طرح کی بدنظمی اور افراتفری کی کوشش نہیں ہوتی تاکہ اسلامی معاشرے کا شیرازہ محفوظ رہے یعنی ممکن ہے کہ آپ کا حق ہو مگر ایک بڑی مصلحت کے لیے آپ بقائے باہمی کو ترجیح دیتے ہیں۔
جیسے حضرت علی(ع) اپنے نمایندے مالک اشتر کو خط میں لکھتا ہے کہ لوگ یا دین کے رو سے یا خلقت میں تمھارے بھائی ہیں۔
غدیر اور تقویت ولایت
روایت کے رو سے اس دن اسلام نمایاں ہوتا ہے اور ولایت کی اہمیت واضح ہوجاتی ہے جو تمام مسلمانوں کے لیے ہے، قرآن کریم میں کہا گیا ہے: «وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً؛ اور ( یاد کرو) جب تمھارے پرورگار نے کہا کہ میں اپنا خلیفہ مقرر کرونگا»(بقره، ۳۰). لہذا دنیا پیدا ہوئی ہے تاکہ ایک مکمل سعادت کا نظام بنایا جاسکے اور اگر کوئی واسطہ نہ بنتا جو بندوں کو خدا تک پہنچاتا تو خدا یہ خلقت نہ کرتا، لہذا ولایت بھی جو خدا اور بندے کے درمیان واسطہ ہے اس غدیر کے دن پیش کی جاتی ہے۔/
* مذاہب یونیورسٹی کے استاد حجتالاسلام والمسلمین محمدحسن ضیاءالدینی کی ایکنا نیوز سے گفتگو کا ایک حصہ