ایکنا نیوز- معذورین یعنی ایسے لوگ جن کے پاس وجہ تھی کہ وہ جنگ سے معذرت کرتے، جیسے کوفہ میں مختار ثقفی جس نے مسلم کو مہمان بنایا تاہم قیام امام کے وقت وہ ابن زیاد کے ہاتھوں قید ہوا۔
تاہم سلیمان بن صرد نے کوتاہی کی تجزیے میں ان سے غلطی ہوئی اور بعد میں توابین سے ملحق ہوا۔
بعض لوگ تھے جو امام حسین(ع) سے ملنا چاہتے تھے مگر یہ راستہ بند تھا یا پھر ان تک جنگ ہونے کی درست خبر نہ پہنچی۔
بنیهاشم کے کچھ افراد تھے جن سے توقع تھی کہ وہ کربلا پہنچیں گے جیسے عبدالله بن عباس جو معروف شخص تھا اور اصحاب امام علی(ع) میں سے تھے. عبدالله بن جعفر حضرت زینب(س) کا شوہر یا محمدبن حنفیه وغیرہ مگر ان کے بارے میں متضاد روایات موجود ہیں.
عبدالله بن عباس جو عاشق اهل بیت(ع) تھے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ نابینا ہوگیے تھے تاہم وہ امام کے خیرخواہ تھے اور کوشش کی کہ امام کو کوفہ جانے سے روکے مگر امام نے اطلاع رسانی کی ذمہ داری انہیں سونپ دی۔
عبدالله بن جعفر اور ابن حنفیه کے بارے میں دلایل دیے جاتے ہیں تاہم مبینہ طور پر وہ اس قدر بصیرت کے حامل نہ تھے کہ امام حسین(ع) کے لشکر سے ملحق ہوتے۔
جب عبدالله بن جعفر سے پوچھا گیا کہ کربلا کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کہا کہ اگر میں خود ہوتا تو اپنی جان امام پر قربان کرتا اور خوشی ہے کہ میرے دو بیٹے عون و محمد شہید ہوئے، وہ شیعہ تھے
تاہم حکم امام(ع) کے کامل تابع شاید نہ تھے اگرچہ وہ کوشش کررہا تھا کہ مکہ مدینہ کے حاکم وقت سے امام حسین(ع) کے لیے امان نامہ لے۔
واقعہ کربلا کی ایک اہم خاتون شخصیت ماریه بنت سعد تھی انکا گھر بصره میں عاشقان اهل بیت(ع) کا مرکز تھا اور جب سفیر امام(ع) بصرہ آئے اور امام کا پیغام پہنچایا تو ماریه نے کچھ لوگوں کو جمع کیا کہ وہ امام کی نصرت کے لیے جائے تاہم جب یہ روانہ ہوئے تو راستے میں امام کی شہادت کی اطلاع ملی۔
* تاریخ کے استاد حجتالاسلام والمسلمین محمدرضا جباری کی « قیام عاشورا کی شخصیات شناسی» نشست سے گفتگو سے اقتباس