ایکنا نیوز- ایام اربعین حسینی کی مناسبت سے « سیدالشهدا(ع) کے ساتھ اجتماعی زندگی» کی نشست جو ماہر علوم قرآن حجتالاسلام سیدجواد بهشتی کی زیر نگرانی ہوئی انکی باتوں پر سیرت امام حسین(ع) پر نظر ڈالتے ہیں۔ اس گفتگو کے چوتھے حصے میں کہا گیا ہے:
« سوره نساء آیت 102 میں ارشاد ربانی ہے: «وَإِذَا کُنْتَ فِیهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلَاةَ فَلْتَقُمْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ مَعَکَ وَلْیَأْخُذُوا أَسْلِحَتَهُمْ فَإِذَا سَجَدُوا فَلْیَکُونُوا مِنْ وَرَائِکُمْ وَلْتَأْتِ طَائِفَةٌ أُخْرَىٰ لَمْ یُصَلُّوا فَلْیُصَلُّوا مَعَکَ وَلْیَأْخُذُوا حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ وَدَّ الَّذِینَ کَفَرُوا لَوْ تَغْفُلُونَ عَنْ أَسْلِحَتِکُمْ وَأَمْتِعَتِکُمْ فَیَمِیلُونَ عَلَیْکُمْ مَیْلَةً وَاحِدَةً وَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ إِنْ کَانَ بِکُمْ أَذًى مِنْ مَطَرٍ أَوْ کُنْتُمْ مَرْضَىٰ أَنْ تَضَعُوا أَسْلِحَتَکُمْ وَخُذُوا حِذْرَکُمْ إِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْکَافِرِینَ عَذَابًا مُهِینًا؛
ترجمہ: جب انکے درمیان ہو اور(میدان جنگ میں انکے نماز برپا کرو تو انکا ایک گروہ نماز کے لیے) اٹھے اور اپنے اسلحے کو اپنے ساتھ رکھنا چاہیے اور جب سجدہ کرے(اور نماز مکمل کرے)
تو تمھارے پچھے آکر (میدان جنگ) میں جانا چاہیے اور دوسرا گروپ جس نے نماز ادا نہیں کی ہے (مصروف جنگ تھے) آکر نماز ادا کرنی چاہیے اور نماز میں اسلحہ ساتھ رکھنا چاہیے۔
کافر چاہتے ہیں کہ تم اپنے اسلحے سے غافل ہوجاو اور وہ تم پر یکبارہ حملہ کرے اور اگر تم بارش سے ناراحت ہو یا مریض (یا زخمی) ہو تو مانع نہیں کہ اسلحہ زمین پر رکھ دو، تاہم جنگی دفاعی سامان(جیسے زرہ) کو اپنے ساتھ رکھو اور خدا کافروں کو عذاب دینے اور خوار کرنے والا ہے۔
خدا اس آیت میں پیغمبر کو مامور کرتا ہے کہ میدان جنگ میں اپنے سپاہیوں جنکی تعداد ایک ہزار سات سو تھی انکے ساتھ نماز برپا کرے، جماعت میں ہمدردی، ہم فکری، ہم زبانی اور محبت بڑھتی ہے۔
اگرچہ جنگ میں شدید خطرات موجود ہیں مگر اس کے باوجود خدا فرماتا ہے کہ دو گروپ کی شکل میں نماز ادا کرے، جنگ میں نماز دو رکعت ہے، پہلی رکعت میں ایک گروپ اور دوسری رکعت میں دوسرے گروپ کو نماز کا حکم دیا گیا ہے۔
تاہم نارمل حالات اور اس قدر سہولیات میں ہم نماز باجماعت ادا کرتے ہیں ؟ کیا کوئی شوق ہے؟
امام حسین(ع) نے یوم عاشور کو ظھر کی نماز جماعت سے ادا کرکے نماز کی اہمیت کو واضح کیا. امام حسین(ع) نے سمجھایا کہ مشکلات میں نماز سے مدد لینی چاہیے اور خدا پرست کسی طرح نماز سے غافل نہیں ہوتا۔/