ایکنا کے مطابق؛ المسئلہ سے نقل کرتے ہوئے، حرم حسینی کے سرپرست شیخ عبدالمہدی کربلائی نے اٹلی کے ایک مذہبی وفد سے ملاقات میں حرم مقدس اور دینی مرجعیت کے خدشات کی وضاحت کی۔
کربلائی نے کہا: حسینی حرم اور مرجعیت اعلیٰ بڑے سماجی مسائل کو بہت اہمیت دیتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: آستان مقدس حسینی داعش دہشت گرد تنظیم کی طرف سے عبادت گاہوں اور گرجا گھروں کی تباہی، اغوا، قتل اور لوٹ مار بالخصوص صوبہ نینوا میں ہونے والے جرائم کی دستاویزات تیار کر رہا ہے۔ اسی طرح آستان حسینی تمام شعبوں میں یونیورسٹی بنا کر تعلیمی پہلو پر بھی توجہ دیتا ہے اور اس کے علاوہ اسکولوں کی تعمیر اور صحت کے پہلوؤں پر توجہ دیتے ہوئے اس نے عراق کے تمام صوبوں میں بہت سے اسپتال بنائے ہیں تاکہ اندرون ملک شہریوں کی مشکلات کو کم کیا جا سکے۔
عبدالمہدی کربلائی نے عراق کے مرجع تقلید آیت اللہ سیستانی کی سفارشات کے بارے میں اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: ہم نے دین اسلام اور اپنے مرجع تقلید سے جو کچھ سیکھا ہے وہ یہ ہے کہ ہم دوسرے مذاہب کے ساتھ احترام اور امن کے ساتھ رہیں اور ہر فریق کو چاہیے کہ تشدد اور انتہا پسندی سے دور رہے اور حضرت سید الشہداء علیہ السلام کی نصیحت کے مطابق دوسرے فریق کے اصولوں کا احترام کرتے ہیں۔
اطالوی وفد کے نمائندے "فادر جلال یاوکو" نے اپنی باری میں کہا: "یہ اجلاس تمام اقوام، فرقوں اور مذاہب کے ساتھ تعاون اور بقائے باہمی کا اظہار کرتا ہے اور امن و محبت کے پل باندھنے کی ہماری خواہش کا اظہار کرتا ہے"۔ کربلا کے مقدس مقامات تمام فرقوں اور مذاہب کی انسانیت کو اکٹھا کرتے ہیں اور یہ صرف مسلمانوں تک محدود نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: "عراق آج ایک اہم مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، جو دنیا کے تمام فرقوں اور ممالک کے مختلف وفود بشمول سیاحوں اور زائرین کو قبول کرنے کا مرحلہ ہے اور یہ ملک پوری دنیا سے انسانیت کو متوجہ کرنے کا مرکز بنے گا۔"
4096783