شامی بچے اور بلوغت سے قبل روزہ داری

IQNA

ماه ضیافت میں روزہ داری/ ۲

شامی بچے اور بلوغت سے قبل روزہ داری

8:13 - March 28, 2023
خبر کا کوڈ: 3514014
ایکنا تھران: رمضان کی پررونق روحانی فضا سے بچوں کو بھی جذبہ ملتا ہے تاہم بچوں میں غذا کی ضرورت کے پیش نظر ایک خاص روزہ رکھا جاتا ہے جس کو«مرحلہ کبوتر» کہا جاتا ہے۔

ایکنا- انڈی پنڈنٹ عربی نیوز کے مطابق شام میں خاص جذبے سے روزہ رکھا جاتا ہے یہانتک کہ عیسائی اور سریانی غیرمسلم لوگ بھی مسلمانوں کے احترام میں سرعام کھانے پینے سے گریز کرتے ہیں۔

اس مہینے میں بچوں میں بھی روزہ داری کا شوق پیدا ہوتا ہے اور مطلوبہ عمر سے قبل روزہ رکھنے پر اصرار کرتے ہیں اور اسقدر پرجوش ہوتے ہیں کہ اگر بچوں کو بھی سرعام کھانا کھاتے دیکھے تو اس کے دوست اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔

 

دوسری جانب بچوں کی عمر کے لحاظ سے کم عمری میں روزہ رکھنا مشکل بن ہوتا ہے، اس حوالے سے شامی محقق جمال محبک روزہ داری پر تبصرہ کرتے ہیں۔

 

شام میں بچوں کا روزہ

انکا کہنا ہے کہ بچوں کا روزہ «مرحلہ کبوتر» کہا جاتا ہے جسمیں وہ روزداری کی مشق کرتے ہیں

گویا وہ روزے سے ہوتا ہے اور انکے دوست انکا مذاق بھی نہیں اڑاتا.

 

اس طریقے میں بچے ظهرتک، ظهر  سے عصر تک کچھ نہیں کھاتے، جو بچے ناشتے تک کچھ نہیں کھاتے انہیں پرندوں کا روزہ کہا جاتا ہے، جو بچے ظہر تک روزہ رکھتے ہیں انہیں مرحله کبوتر اور جو عصر تک روزہ رکھتے ہیں انہیں ہرن کا مرحلہ کہا جاتا ہے۔

 

كودکان سوری و طعم روزه‌داری گام به گام

تعلیم اور ذمہ داری

ماہر قانون جمیل ترمانینی کا کہنا ہے کہ اس طرح روزے سے بچوں میں ایک تربیتی مشق کے علاوہ ان میں احساس ذمہ داری پیدا ہوتا ہے۔

 

انکا کہنا تھا کہ اسلام میں ذمہ داری پر کافی توجہ دی گیی ہے اور اس حوالے سے بچوں میں احساس پیدا کرانا اہم ہے۔

 

ترمانینی کا کہنا تھا: ہمارے بچے پہلے مرحلے میں ہماری تقلید کرتے ہیں اور قرآن کریم کا کہنا ہے: «وَالَّذِينَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّتُهُمْ بِإِيمَانٍ أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَمَا أَلَتْنَاهُمْ مِنْ عَمَلِهِمْ مِنْ شَيْءٍ كُلُّ امْرِئٍ بِمَا كَسَبَ رَهِينٌ ﴿طور، ۲۱﴾:

اور جو گروید ہوئے اور جنکے بچے ایمان میں انکی پیروی کرتے ہیں ہم انکے بچوں کو ان سے ملحق کریں گے اور انکے کام سے کوئی کمی نہ ہوگی اور ہر کوئی اپنے اعمال کے گروی ہے۔

 

 عبادات میں ایک روزہ ہے جہاں ہمارے اجداد بچوں میں قدم بقدم عادت ڈالنے کی کوشش ہوتی ہے تاکہ مشق کے ساتھ ان میں روزہ داری کے ساتھ ذمہ داری بھی پیدا ہوجائے۔

 

ترمانینی یوں نتیجہ نکالتا ہے کہ بچپن میں تربیت اور انکو اصول سیکھانا اہم ہے اور بڑھے ہوکر ان تجربوں کو عمل میں لاتا ہے۔

 

 اسی حوالے سے رسول گرامی(ص) جوبچوں کو شروع میں تربیت کرتا ہے وہ بوڑھاپے میں اس سے خوش ہوگا۔

 

لہذا عوام میں دینی روایات پر عمل اب بھی بھرپور طریقے سے موجود ہے، انہیں آداب و رسوم میں «مرحلہ کبوتر»  کا روزہ ہے جو نسل در نسل چلا آرہا ہے۔/

 

4128160

نظرات بینندگان
captcha