ایران و سعودی عرب معاہدہ علاقائی صورتحال کے لیے مثال

IQNA

روسی ماہر ایکنا سے:

ایران و سعودی عرب معاہدہ علاقائی صورتحال کے لیے مثال

8:52 - May 20, 2023
خبر کا کوڈ: 3514331
ایکنا تھران: ماکسیم سوچکوف کا کہنا تھا کہ سعودی -ایران معاہدہ علاقائی مسائل کے حل کے لیے مثال بن سکتا ہے۔

حالیہ مہینوں میں ایران-سعودی معاہدہ اور اسکے اثرات اہم بین الاقوامی موضؤعات میں شامل رہا ہے جسمیں سعودی- اسرائیل تعلقات اور دیگر مغربی ایشیا اور شمالی افریقن ممالک اور ابراہیمی معاہدہ پر کافی باتیں ہورہی ہیں جنمیں سے اکثر سلسلہ ایران-سعودی معاہدے کے بعد رک چکا ہے۔

 

روس کے بین الاقوامی سیاسی امور کے ماہر ماکسیم سوچکوف (Maxim Suochkoff)نے ایکنا نیوز سے ایران-سعودی عرب معاہدے کے حوالے سے گفتگو میں کہا: دو بڑے ممالک کا معاہدہ ہوا ہے جس کے اثرات تمام علاقائی ممالک پر ظاہر ہوں گے  اور علاقائی امن و امان میں مدد گار ہوگا.

 

سوچکوف کا کہنا تھا: میرا خیال ہے اس طرز پر علاقائی ممالک کے کافی مسائل کو بخوبی حل کرسکتے ہیں۔

 

روسی تجزیہ کار کا کہنا تھا: وقت آن پہنچا ہے کہ علاقائی ممالک اپنے مسائل کے حل کے لیے خود کوشش کریں اور مغربی مداخلت کو روک دیں۔

 

انہوں نے میڈٰل ایسٹ میں ایران کے اثرات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا: آج علاقے میں مغربی طاقت کا اثر ختم ہورہا ہے اور طاقت کے نئے مراکز ابھر رہے ہیں۔

 

انکا کہنا تھا کہ ایران کی دہشت گردی کے خلاف جنگ اور موثر کاوش سے مسائل میں انکی اہمیت بڑھتی جارہی ہے۔

 

سوچکوف نے معاہدہ ابراہیمی اور سعودی – ایران معاہدے کے حوالے سے کہا: ٹرمپ کے دور میں اہم اپ ڈیٹ ہوا جو اس وقت بھی زیر موضوع ہے مگر مشکل لگتا ہے کہ اس معاہدے سے اسرائیل علاقائی ممالک سے تعلقات بحال کرسکے۔

 

انکا کہنا تھا: موجود حالات کے پیش نظر کہا جاسکتا ہے کہ معاہدہ ابراہیمی اور اسرائیل کی تعلقات بحالی کی کاوش رک چکی ہے۔/

 

گفت‌وگو - محمدحسن گودرزی

 

4140562

نظرات بینندگان
captcha