محرم الحرام کا چاند نمودار ہوتا ہے تو ہر ملک اور ہر مذہب کے لوگوں کو نئے نوحوں کا انتظار ہوتا ہے۔ پاکستان میں متعدد ایسے نوحہ خواں ہیں جن کو سننے کیلئے پاکستان اور ہندوستان کے لوگ بے تاب ہوتے ہیں۔
آغازِ محرم سے انتظار ہوتا ہے کہ آخر کب ندیم سرور کے البم کا پہلا نوحہ آئے گا جیسے ہی نوحہ آتا ہے تو یوٹیوب پر لاکھوں لوگ بیک وقت نوحہ سن لیتے ہیں ۔
محرم میں سب سے زیادہ ندیم سرور اور اس کے بیٹوں کی پر سوز آواز میں نوحوں کا انتظار کیا جاتا ہے۔
ایک ایک نوحہ کے کروڑوں سامعین ہوتے ہیں لوگ ندیم سرور کو خدا کا زندہ معجزہ سمجھتے ہیں۔
اس کی آواز میں ایسا پر سوز اثر ہے کہ جو بھی سنتا ہے سنتا چلا جاتا ہے بچے بچے کو ندیم سرور کا نوحہ زبانی یاد ہوجاتا ہے ایک ہی نوحہ کو باربار سنا جاتا ہے ۔
دھندلاتی یادوں میں بچپن کے محرم کی بہت سی یادوں میں ندیم سرور کا نوحہ ”نہ رو زینب نہ رو“ کا البم ہمیشہ یاد رہتا ہے۔
یوٹیوب تو دور حاضر کی سہولت ہے پہلے دور میں کیسٹ اور وی سی آر نوحے سننے اور دیکھنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہوا کرتے تھے۔ محرم کی سات تاریخ کو ندیم سرور کے البم کا انتطار ہوا کرتا تھا یہ انتطار آج بھی ویسا ہی ہے۔
لیکن ا ب پہلا نوحہ یکم محرم کو ریلیز ہوتا ہے اور سب سے زیادہ مقبول ہوجاتا ہے۔نوحہ خوانی میں ندیم رضا سرور کو44 سال مکمل ہوچکے ہیں لیکن نوحوں کی تاثیر اورپر سوز اندازمیں وقت کے ساتھ ساتھ اور بھی اضافہ ہوا ہے.
ندیم سرور کی نوحہ خوانی کی سب سے منفرد بات یہ بھی ہے کہ صرف برصغیر کے اہل تشیع ہی نہیں بلکہ اہلسنت بھی ان کے نوحے پسند کرتے ہیں.
ندیم سرور کی آڈینس ایک مسلک یا مکتب کے افراد نہیں بلکہ دنیا بھر کے حسینی ہوتے ہیں ۔
مرثیہ گوئی کی آواز دنیا بھر میں گونجتی ہے پڑھنے کا انداز سب سے نرالا ہوتا ہے۔ میر انیس جیسے سننے والوں کو اپنی گرفت میں لیتے تھے ندیم سرور ممبر پہ آنے سے لے کر نعرہ حیدری تک سامعین کو اپنے حصار میں لے کر انہیں عشق حسینی کا جام پلا کر ہی دم لیتے ہیں۔
ندیم سرور نے صرف اردو ہی نہیں پنجابی، فارسی پشتو میں بے مثل مرثیہ پڑھے اور اپنی اولاد سمیت ہر مسلک، طبقہ، زبان اور علاقے کے عزادارن حسین تک امام عالی مقام کے عشق کو بخوبی منتقل کیا ہے۔
پاکستان میں نوحہ خوانی میں سب سے زیادہ سنی جانے والی آوازوں میں فرحان علی وارث بھی نمایاں ہیں ۔گلی گلی کوچے کوچے میں فرحان علی وارث کی خوش الحان آواز میں نوحیں مرثیہ ایک کی پسند ہیں۔
۔محرم میں عزادار کے موبائل میں فرحان علی وارث کے نوحے کی آڈیو ویڈیو بھری رہتی ہے وہ ندیم سرور کے بعد زیادہ مقبول ہوچکے ہیں ٹیلی ویژن پر بھی اپنی آواز کا جادو جگا چکے ہیں پاکستان کے کونے کونے میں مرثیہ خوانی کرتے ہیں
۔فرحان علی وارث نے بہت ہی کم وقت میں مقبولیت کے وہ ریکارڈ قائم کئے ہیں جو ندیم سرور نے 40سال میں قائم کئے ہیں ۔ان کا ایک نوحہ بھی یوٹیوب پر لاکھوں ویوز لیتا ہے اور کم وقت میں وائرل ہوجاتا ہے ۔
تیسرے نمبر پر سنے جانے والے نوحہ خواں میں میر حسن میر ہیں ۔وہ میر سجا د میر او ر مظہر عابدی کے کلام کو اپنی پر درد آواز میں پڑھتے ہیں تو قلوب نرم پڑجاتے ہیں۔ آنکھیں برس جاتی ہیں۔
دوسال پہلے ان کی آواز میں نوحہ ماواں کربلا دی ماواں بہت مقبول ہوا اور ہر مومن عزادار نے وہ نوحہ سنا میر حسن میر عرصہ دراز سے منقبت خوانی کی دنیا میں
مقبول تھے مگر کچھ ہی عرصہ سے نوحہ خوانی میں ان کا نام تیرے نمبر پہ مقبول ہوچکا ہے ۔
۔وہ بہت ہی سادہ اور عقیدت و سرشاری سے لبریز ہوکر نوحہ خوانی کرتے ہیں کہا جاتا ہے میرحسن میر پہ مولا کی خاص نظرکرم ہوگئی ہے وہ کربلا ایران پاکستان جہاں بھی جاتے ہیں اپنانام بناکر آتے ہیں۔
ان کے نوحے بھی پر شیعہ سنی عزادار پسند کرتا ہے ۔
میثم عباس کی آواز نوحہ خوانی میں کئی سالوں سے گونج رہی ہے وہ نہ صرف منفرد آواز کاسحر طاری کئے ہوئے ہیں بلکہ ہر سال منفرد کلام سے لاکھوں سامعین کی دل پہ حکومت کرتے ہیں
۔زعفر جن اور میں راہب ہوں جیسے منفرد کلام نے ان کو بہت مقبولیت دی ہے پاکستان اور ہندوستان میں میثم عباس کی آواز چوتھے نمبر سب سے زیادہ سنی جانے والی آوازوں میں سے ایک ہے۔
نوحہ خوانی میں امام حسین کا ذکرکرنے والی ہر آواز خوبصورت ہے مگر ایک اور آواز بھی ہے جس نے اپنی نوحہ خوانی کا آغاز دستہ امامیہ سے کیا جی ہاں یہ آواز علی صفدر رضوی کی ہے ۔
اے کاش میں بھی ہوتا میدان کربلا سے مقبولیت حاصل کرنے والے علی صفدر نے بھی نوحہ خوانی میں اپنا لوہا منوایا ہے۔
۔گزشتہ سال حج کے دوران کعبة اللہ کے سامنے بھی اپنا خصوصی کلام پیش کیا جو ہر ایک کے لبوں پہ سج چکا ہے ۔علی صفدر کے انقلابی نوحے خاص و عام میں پسند کئے جاتے ہیں۔
چند سالوں میں حسن صادق، عرفان رضا، مرزا حسن مجتبیٰ،آصف رضا خان اور احمد رضا ناصری نے بھی اپنی پر سوز آوازوں سے لاکھوں سامعین و ناظرین کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے ۔
بشکریہ : توقیر کھرل