بمبئی میں شہید حسن نصراللہ کو خراج عقیدت

IQNA

بمبئی میں شہید حسن نصراللہ کو خراج عقیدت

20:43 - September 30, 2024
خبر کا کوڈ: 3517194
ایکنا: بمبئی کی مغل مسجد میں مقاومت اسلامی کے چاہنے والوں کا عظیم الشان اجتماع ہوا جس میں شہید حسن نصراللہ کو دل سے چاہنے والے بچے، نوجوان اور بوڑھے سب نے مل کر عظیم شہید کو خراج عقیدت پیش کیا اور مسجد کی عمارت امریکہ مردہ باد اور اسرائیل مردہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی۔

دہلی سے ایکنا کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق بمبئی کی قدیمی مسجد جو مغل مسجد کے نام سے مشہور ہے اس میں عالمی اسلامی مقاومت کے حامیوں نے عظیم الشان اجلاس منعقد کیا اور بارہا اللہ اکبر، امریکہ مردہ باد اور اسرائیل مردہ باد کے نعروں سے شہید عظیم الشان سید حسن نصر اللہ کو خراج عقیدت پیش کیا۔

اس پروگرام میں مومنین کے جم غفیر کے علاوہ علماء کرام، خطبائے کرام، نوحہ خواں حضرات اور دوسری محترم شخصیتیں موجود تھیں۔

پروگرام کی ابتدا میں علی اصغر حیدری صاحب نے مختصر لیکن ایک زبردست تقریر کی اور کہا کہ ایک زمانے میں عراق میں ہندوستانی پھنسی ہوئی نرسوں کو داعش کے جنگل سے شہید سلیمانی نے چھڑایا تھا اور یہ ثابت کیا تھا کہ جو داعش جیسے ظالم کے چنگل سے بے گناہوں کو چھڑا لے وہ شہید سلیمانی اور شہید نصر اللہ کا راستہ ہے۔

دہلی سے آئے ہوئے حجت الاسلام والمسلمین جناب مولانا محمد باقر رضا سعیدی صاحب نے اپنی تقریر میں کہا کہ حسن 1857 میں ہندوستانی لوگ انگریزوں کے خلاف کھڑے ہوئے تھے تو ان کو غدار کہا گیا تھا اس وقت ٹروریسٹ یا اتنگوادی کا لفظ نہیں سامنے نہیں آیا تھا۔ اس وقت انگریزوں نے ہندوستان پر قبضہ کیا ہوا تھا، ہندوستانیوں نے انگریزوں سے کہا کہ ہندوستان سے باہر نکلو تو ان کو غدار کہا گیا۔ آج فلسطینیوں کی زمین پر اسرائیلیوں نے آکر قبضہ کر رکھا ہے اور فلسطینی کہتے ہیں کہ ہماری زمین سے باہر نکلو تو ان کو آج آتنگواد اور ٹروریسٹ کہا جاتا ہے۔ نہ 1857 والے ہندوستانی غدار تھے اور نہ ہی آج کے فلسطینی ٹورسٹ ہیں۔ بلکہ وہ بھی اپنے وطن کے لیے لڑ رہے تھے اور یہ بھی اپنے وطن کے لیے لڑ رہے ہیں

مسجد کے امام حجت الاسلام والمسلمین جناب مولانا نجیب الحسن صاحب نے حزب اللہ کے لیے ایک نظم پیش کر کے خراج عقیدت پیش کیا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین جناب مولانا حسین مہدی حسینی صاحب نے ایک مکمل تقریر کر کے حاضرین کو حالات حاضرہ کے تجزیے سے آگاہ کیا اور مختلف نکات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور محور مقاومت نے امریکہ اور اسرائیل کے غبارے کی ہوا نکال دی ہے ان کا چہرہ بے نقاب کر کے رکھ دیا ہے۔ آپ نے نام نہاد اسلامی ممالک جو پشت سے امت اسلامی کو خنجر مار رہے ہیں ان کی سخت مذمت کی اور آپ نے خود کھڑے ہو کر امریکہ مردہ باد، اسرائیل مردہ باد اور سعودی عرب مردہ باد کے نعرے لگائے اور حاضرین نے اس کا جواب دیا۔ 

آخری تقریر حجۃ الاسلام والمسلمین جناب مولانا حسنین کراروی صاحب کی تھی اپ نے اپنی تقریر میں کہا کہ کسی بھی طرح مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہم اللہ سے امید لگاتے ہیں اور اللہ کبھی مر نہیں سکتا۔ اپ نے کہا کہ ساری دنیا مل کر بھی اللہ کی مدد کا مقابلہ نہیں کر سکتی ہے۔ آپ نے کہا کہ دشمن خود نہ ہوں، اگر شیطان کے ٹولے نے اللہ کی جماعت کہ ایک سردار کو ختم بھی کر دیا ہے تو اس سے اللہ کی جماعت ختم ہونے والی نہیں ہے بلکہ وہ غالب آ کے رہے گی۔

پر پروگرام کے درمیان شہید حسن نصراللہ کی ایک بہترین تصویر حاضرین کے درمیان تقسیم کی گئی اور پروگرام کے آخری حصہ میں لوگوں نے نعرے لگاتے ہوئے وہ تصویریں اپنے ہاتھ میں اٹھا رکھی تھیں ۔

پروگرام میں شریک ہونے والے اور قابل ذکر شخصیتیں مندرجہ ذیل ہیں: امام جمعہ خوجہ مسجد حجۃ الاسلام والمسلمین جناب روح ظفر صاحب، امام جمعہ زیب پیلس اندھیری حجت الاسلام المسلمین جناب فیاض باقر صاحب، حجت الاسلام والمسلمین فرمان موسوی، جناب مولانا ظہیر عباس صاحب، حجت اسلام والی مسلمین جناب عزیز حیدر صاحب، امام جمعہ کورلا حجت اسلام ابن مسلمین جناب غلام عسکری صاحب، امام جماعت مسجد امامیہ جناب مولانا عادل زیدی صاحب، موجود الاسلام والمسلمین جناب مولانا دعبل اصغر صاحب، حجۃ الاسلام والمسلمین جناب مولانا محمد حیدر صاحب، جناب مولانا نصیر اعظمی صاحب، مجھے تو اسلام المسلمین جناب مولانا محمد کراروی صاحب، جناب مولانا نیاز حیدر صاحب۔ قابل ذکر ہے کہ  جناب صفدر صاحب نے اس پروگرام کی نظامت کی اور درمیان میں چھوٹے چھوٹے اپنے بیان سے مومنین کے دلوں کو مقاومت اسلامی کے لیے بیدار کرتے رہے۔ اسی طرح پروگرام کا آغاز تلاوت  قرآن مجید سے ہوا جس کو جناب معجز صاحب نے انجام دیا۔

 

 

 

 

 

 

 

نظرات بینندگان
captcha