ایکنا نیوز، آواز پاکستانویب سائٹ کے مطابق، تعلیمی سال ۲۰۲۱-۲۰۲۲ میں مجموعی طور پر ۴۳ ملین ۲۶۸ ہزار ۱۸۱ بھارتی طلباء نے داخلہ لیا ہے، جن میں سے ۲ ملین ۱۰۸ ہزار ۳۳ مسلمان طلباء تھے، جو کل داخلوں کا صرف ۴.۸۷ فیصد بنتا ہے۔
کشمیر میڈیا ایجنسی کے مطابق، یہ اعداد و شمار پچھلے سالوں کے مقابلے میں مسلمانوں کے داخلے کی شرح میں کمی کو ظاہر کرتے ہیں؛ کیونکہ ۲۰۱۹ میں مسلمانوں کی داخلہ شرح ۵.۲۴ فیصد، ۲۰۲۰ میں ۵.۵ فیصد اور ۲۰۲۱ میں یہ ۴.۶ فیصد تک کم ہوگئی۔
اس کے برعکس، جموں و کشمیر کا خطہ جو بھارت کے غیرقانونی قبضے میں ہے، میں اعلیٰ تعلیم میں زیادہ شرکت دیکھی جاتی ہے، جس کی وجہ ممکنہ طور پر وہاں کی مسلمان اکثریتی آبادی ہے۔ یہاں ۴۰۰ ہزار ۴۲۳ طلباء میں سے ۱۳۸ ہزار ۱۴۲ مسلمان ہیں، جو کل طلباء کا ۳۴.۵ فیصد بنتے ہیں۔
دوسری طرف، بھارت کے مختلف ریاستوں اور علاقوں میں مسلمانوں کے داخلے کی شرح کم ہے۔ مثال کے طور پر جزائر آندامان و نیکوبار میں ۵.۳۳ فیصد، آندھرا پردیش میں ۲.۹۲ فیصد، آروناچل پردیش میں ۰.۱۶ فیصد، آسام میں ۱۲.۵ فیصد، چندی گڑھ میں ۰.۶۲ فیصد، چھتیس گڑھ میں ۰.۷۸ فیصد، دہلی میں ۲.۴۷ فیصد، گوا میں ۴.۷۲ فیصد، گجرات میں ۲ فیصد، ہریانہ میں ۰.۹۹ فیصد اور ہیماچل پردیش میں ۰.۴۱ فیصد مسلمان طلباء شامل ہیں۔/
4255376