ایکنا نیوز- روزنامہ "النهار" نیوز کے مطابق قرویین لائبریری کو دنیا کی سب سے قدیم لائبریری مانا جاتا ہے، جو 1359ء میں مسجد اور اسی نام کی یونیورسٹی کے ساتھ مراکش کے شہر فاس میں قائم کی گئی تھی۔
قرویین یونیورسٹی 859ء میں ایک تعلیم یافتہ مراکشی خاتون فاطمہ الفہریہ کے ذریعے فاس میں قائم کی گئی۔ طویل عرصے بعد 1359ء میں اس یونیورسٹی میں قرویین لائبریری کی بنیاد رکھی گئی۔
موجودہ لائبریری، جس کی بنیاد آٹھویں صدی ہجری میں رکھی گئی تھی، سلطان محمد پنجم کے حکم پر قائم ہوئی۔ یہ ادارہ قدیم مکتوبات، نادر نسخے اور انتہائی قیمتی دستاویزات پر مشتمل ہے جن میں سے بعض صرف اسی قدیم خزانے میں پائے جاتے ہیں۔ ان میں سے ایک مثال نویں صدی کا قرآن کریم ہے۔
یہ تاریخی اور ثقافتی عمارت مراکش اور دنیا بھر کے طلبہ، محققین اور علمی شخصیات کے لیے ایک علمی مرکز کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس لائبریری میں موجود نسخے اپنی نوعیت میں نایاب اور علم حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے بڑی کشش رکھتے ہیں۔
قرویین لائبریری نے صدیوں پر محیط مرمت، تجدید اور ترقیاتی مراحل طے کیے ہیں اور اس میں تقریباً چار ہزار مخطوطات موجود ہیں، جو سائنسی اور ڈیجیٹل طریقے سے فہرست بند کیے جا چکے ہیں۔
ان نادر مخطوطات میں ایک خاص قرآن مجید بھی شامل ہے، جو دوسری صدی ہجری کے آخر اور تیسری صدی کے آغاز سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ قرآن ہرن کی کھال پر، پرانی کوفی رسم الخط میں اور سونے کے پانی سے لکھا گیا ہے، اور اس کی کوئی اور نقل نہ مراکش میں ہے اور نہ دنیا کے کسی اور کتب خانے میں۔
یہاں ابن خلدون کی مشہور کتاب "العبر" کا ایک نایاب نسخہ بھی موجود ہے، جسے یونیسکو نے عالمی انسانی ورثے میں شامل کیا ہے۔
یہ لائبریری کئی اور قیمتی مخطوطات پر مشتمل ہے جو مراکش کی ثقافتی عظمت کا ثبوت ہیں، جن میں ابن طفیل کی ایک نایاب طبی کتاب بھی شامل ہے۔ اسی طرح ابن رشد کی تصنیف "البیان و التحصیل" کا ایک نہایت خوبصورت اور ہرن کی کھال پر لکھا ہوا تذہیب شدہ نسخہ بھی یہاں محفوظ ہے۔
لائبریری میں عربی زبان میں تحریر کردہ ایک انجیل بھی موجود ہے جو بارہویں صدی کی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں تقریباً 600 نایاب سنگی کتبے بھی محفوظ ہیں۔
نایاب نسخوں اور سنگی کتبوں کے علاوہ، لائبریری میں تقریباً 24 ہزار نایاب طباعت شدہ کتابیں بھی موجود ہیں، جن میں سے بعض کی عمر 150 سال سے زیادہ ہے اور یہ بھی مخطوطات میں شمار کی جاتی ہیں۔
ان تمام نوادرات کے ساتھ ساتھ یہاں کچھ ایسی کتابیں بھی محفوظ ہیں جنہیں "الخروم" کہا جاتا ہے۔
قرویین لائبریری کے مخطوطات زیادہ تر اسلامی علوم پر مشتمل ہیں، جن میں قرآن، تفسیر، فقہ، حدیث اور اصولِ فقہ کی نادر کاپیاں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ طب، ریاضی، الجبرا، نجوم، فلسفہ، شعر و ادب، تاریخ، سیاحت، سفرنامے اور دیگر فنون پر بھی نایاب مخطوطات یہاں موجود ہیں۔
آخر میں، اس رپورٹ کے ساتھ ایک ویڈیو بھی پیش کی گئی ہے جس میں قرویین لائبریری میں موجود نایاب مکتوبات اور تاریخی مخطوطات کو دکھایا گیا ہے، جو فاس شہر کے قلب میں واقع ہیں۔/
4275217