ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق، شاید کبھی بھی عرب دنیا کی عوامی رائے اس قدر ایران کے ساتھ ہمدرد اور ہمدل نہ رہی ہو۔ معروف عربی ذرائع ابلاغ پر شائع ہونے والے تبصروں کا سرسری جائزہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایران کے بارے میں پہلے سے قائم تمام مفروضے معطل ہو چکے ہیں۔
الجزیرہ چینل کے ایک پوسٹ کے نیچے ایک الجزائری نوجوان کا تبصرہ خاص طور پر قابلِ توجہ ہے، کیونکہ یہ عرب دنیا کی غالب اکثریت کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے:
"ممکن ہے انسان ایران سے اختلاف رکھتا ہو، لیکن ان فیصلہ کن لمحات میں اس کا ساتھ نہ دینا اسلام اور مسلمانوں کے مسائل سے غداری ہے۔ ہم ایک مشترکہ دشمن (اسرائیل) کے سامنے ہیں۔ غزہ اور ایران میں اپنے بھائیوں کے ساتھ مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ الجزائر سے۔"
اسرائیل کی ایران کے خلاف جنگ کو عرب ممالک نہایت سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں، اور عربی زبان کے ذرائع ابلاغ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی صلاحیتوں کا تجزیہ کر رہے ہیں۔
وہ عرب ممالک جو ماضی میں خفیہ طور پر امریکہ کو ایران پر حملے سے روکنے کی کوشش کر رہے تھے، اب سرکاری طور پر اعلان کر چکے ہیں کہ وہ امریکہ کو اپنے زمینی فوجی اڈوں سے ایران پر حملے کی اجازت نہیں دیں گے۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر ایران پر کسی بھی قسم کی فوجی کارروائی کے شدید مخالف ہیں۔
دوسری طرف، ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ میں بھی کئی بااثر شخصیات موجود ہیں جو جنگ کی سخت مخالف ہیں اور سفارتی حل پر زور دے رہی ہیں، جبکہ جنگ پسند عناصر اقلیت میں ہیں۔
4290441