ایکنا نیوز کے مطابق، جنگ بندی کے اعلان کے بعد مختلف ممالک اور تنظیموں نے اس پر تبصرہ کیا ہے:
سعودی عرب نے امریکی صدر کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان کا خیرمقدم کیا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے نیٹو اجلاس کے لیے نیدرلینڈز روانگی سے قبل استنبول ایئرپورٹ پر کہا:
"غزہ میں جلد از جلد مستقل جنگ بندی قائم ہونی چاہیے، اسرائیل کے حملے بند ہوں، اور انسانی امداد بغیر رکاوٹ جاری رہے۔"
انہوں نے مزید کہا: اسرائیل کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات، جو فلسطین سے شروع ہوکر لبنان، شام، یمن اور آخرکار ایران تک پھیل گئے ہیں، ناقابل قبول ہیں۔
انہوں نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی خبروں کا خیرمقدم کرتے ہوئے دونوں فریقوں سے مکمل طور پر اس کی پابندی کرنے کا مطالبہ کیا۔
مصری وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا: جنگ بندی کا قیام دونوں فریقین کے درمیان عسکری تصادم کے خاتمے اور خطے میں امن و سکون کی بحالی کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے ایکس (سابق ٹویٹر) پر پیغام میں کہا: "ہم ایران سے متعلق اعلان کی حمایت کرتے ہیں اور جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
حسین الشیخ، فلسطینی اتھارٹی کے ڈپٹی چیئرمین نے کہا: ہم ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہیں اور فلسطینی عوام، بالخصوص غزہ کے باسیوں کے خلاف مسلسل جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ملائیشیا کے وزیرِاعظم نے ایرانی صدر اور امیر قطر سے الگ الگ رابطوں میں دوحہ کی کوششوں پر شکریہ ادا کیا اور کہا: عدل و احترام پر مبنی پائیدار اور منصفانہ امن حاصل کرنا ناگزیر ہے۔
یورپی یونین کے خارجہ پالیسی سربراہ نے جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا: تناؤ بڑھانے والے اقدامات سے گریز کیا جائے اور سفارتی راستے کی جانب واپسی ضروری ہے۔
اردنی وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے ایکس پر کہا: جنگ بندی برقرار رہنی چاہیے کیونکہ خطے کو مزید تباہ کن تناؤ سے بچانے کے لیے یہ ناگزیر ہے۔
انصار اللہ نے ایران کی صیہونی حکومت پر فتح پر مبارک باد دی ہے۔
اس کے سربراہ شیخ ہمام حمودی نے کہا: ایران نے صیہونی حکومت کے ساتھ جنگ میں امت اسلامی کے لیے ایک مثالی کردار ادا کیا اور اس کی حفاظت کی۔/
4290670