ایکنا نیوز کے مطابق، یہ بیان شیخ علی محییالدین قرہداغی، سربراہ اتحاد عالمی علمائے مسلمین، نے 20 جولائی 2025 کو جاری کیا۔ انہوں نے فلسطینی عوام، بالخصوص غزہ کے شہریوں کی حمایت میں امت مسلمہ کو متوجہ کرتے ہوئے کہا:
"ہاں، غزہ کے بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کا خون ہماری امت کے کندھوں پر بھی ہے۔ ان کی نجات کے لیے ہر قسم کا جہاد ہماری حکومتوں پر واجب ہے۔ قحط کو روکیں، نسل کشی کو ابھی ختم کریں۔"
جہاد کی تمام اقسام کی دعوت
انہوں نے کہا: "میں اسلامی حکومتوں اور تمام باوسیلہ مسلمانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ غزہ میں محصور معصوم انسانوں کو بچانے کے لیے مالی، جانی، قولی اور عملی ہر طرح کے جہاد کے لیے تیار ہو جائیں۔"
قرہداغی نے زور دے کر کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ صرف جنگ نہیں بلکہ ایک منظم نسل کشی ہے، جہاں مکمل محاصرہ، غذائی قلت اور وسیع پیمانے پر شہریوں کا قتل عام جاری ہے۔ غزہ آج ایک ایسی جیل بن چکی ہے جس میں نہ کھانا ہے، نہ دوا اور نہ پانی۔
انہوں نے خبردار کیا: "جو شخص ان مظلوموں کی مدد سے غفلت برتے گا، جب کہ وہ مدد کی طاقت رکھتا ہے، وہ اسلامی بھائی چارے اور دین کے ساتھ خیانت کرے گا، اور خدا کی وعید کا مستحق ہوگا۔"
قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا: "بے شک جن لوگوں کی روح فرشتے اس حال میں قبض کرتے ہیں کہ وہ اپنے نفس پر ظلم کرنے والے ہوتے ہیں، فرشتے ان سے پوچھتے ہیں: تم کس حال میں تھے؟ وہ کہتے ہیں: ہم زمین میں کمزور و بےبس تھے۔ فرشتے کہتے ہیں: کیا اللہ کی زمین وسیع نہ تھی کہ تم ہجرت کرتے؟ ان کا ٹھکانہ جہنم ہے، اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔" (سورہ نساء، آیت 97)
اور فرمایا: "انہیں روکو! بے شک وہ جواب دہ ہوں گے۔" (سورہ صافات، آیت 24)
قرہداغی نے بیان کے آخر میں کہا: "یہ لمحہ عزت و ذلت کے درمیان ایک فیصلہ کن موڑ ہے۔ جو امت آج غزہ کے لیے حرکت نہ کرے، وہ اپنی حیثیت کھونے سے پہلے اپنی عزت ضرور کھو دے گی۔ اے امت اسلام! جو کچھ تمہارے پاس ہے، اسی سے غزہ کی مدد کرو۔ کیونکہ خون بہنے کا انتظار نہیں کرتا، بھوک اور قحط مہلت نہیں دیتے، اور انسانی جانیں ناقابل تلافی ہوتی ہیں۔"
غزہ میں انسانی بحران اور اسرائیلی مظالم
قابل ذکر ہے کہ غزہ میں اس وقت شدید غذائی قلت ہے، اور اسرائیل کی جانب سے دانستہ طور پر بھوک کو نسل کشی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ لاکھوں شہری سڑکوں پر آ چکے ہیں، اور ہولناک تصویری و ویڈیو رپورٹس سامنے آئی ہیں جن میں بچوں اور بزرگوں کو بھوک سے مرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اسرائیل کے حالیہ حملوں اور دو سالہ محاصرے کے نتیجے میں تقریباً ایک لاکھ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک لینے کے لیے لگائی گئی قطاروں پر کی گئی فائرنگ میں کم از کم 1000 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔/
4295465