
ایکنا نیوز کے مطابق، دارالفنون الاسلامیہ میوزیم جدہ میں تاریخی نوادرات کا ایک نادر مجموعہ پیش کیا گیا ہے، جو اسلامی تمدن کی روزمرہ زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ مجموعہ دھات کاری، مٹی اور چینی کے برتنوں، قدیم خطی نسخوں اور ان منسوجات پر مشتمل ہے جو کعبہ مشرفہ اور حجرۂ شریف نبوی ﷺ سے وابستہ ہیں۔ یہ تمام نوادرات زائر کو ایک ایسی روحانی و تاریخی فضا میں لے جاتے ہیں جو اسلام کے ابتدائی قرون کی یاد تازہ کر دیتی ہے۔
میوزیم کے اسلامی سکوں کے خصوصی حصے میں قدیم سکے محفوظ ہیں جو پندرہ صدیوں پر محیط اسلامی مالیاتی نظام کی ارتقائی تاریخ کو بیان کرتے ہیں۔ یہ سلسلہ بازنطینی دینار اور ساسانی درہم سے شروع ہوتا ہے — وہ سکے جنہیں نزولِ وحی کے زمانے میں عرب استعمال کرتے تھے، اور یہ عمل خلافتِ عمر بن خطابؓ کے دور تک جاری رہا، جب پہلی مرتبہ درہم کو عربی زبان میں ڈھالا گیا اور وہ "درہمِ عربی" کہلایا۔
یہ حصہ اسلامی تاریخ کے ایک ایسے اہم مرحلے کی نمائندگی کرتا ہے جو اسلامی معیشت کے عظیم ترین انقلاب سے وابستہ ہے جب اموی خلیفہ عبدالملک بن مروان نے سن ۷۷ ہجری میں پہلا خالص اسلامی سکہ تیار کیا۔ یہ وہ سکہ تھا جو غیر اسلامی تہذیبوں کی علامتوں سے پاک تھا، اور اس پر توحید کے کلمات نقش کیے گئے تھے۔ یہ سکہ نہ صرف اسلامی ثقافت اور معیشت کا ایک منفرد نشان بنا بلکہ اسلامی فنونِ خطاطی کے اولین آثار میں بھی شمار ہوتا ہے۔
آج یہی تاریخی سکہ دارالفنون الاسلامیہ میوزیم، جدہ میں عوامی نمائش کے لیے موجود ہے، جو اس عہد کی یاد دلاتا ہے جب اسلامی دنیا نے غیر اقوام کے سکوں سے ناتا توڑ کر اپنی مالیاتی شناخت قائم کی ، ایک ایسی شناخت جس نے اسلامی فنِ تحریر اور قرآنی جمالیات کو اپنے نقش و نگار میں سمو دیا۔/
4313898