
ایکنا نیوز- کورین ڈرامہ "جب زندگی تمہیں نارنگیاں دیتی ہے" (When Life Gives You Tangerines) ایک رومانوی اور سماجی کہانی کے قالب میں انسانی روح کے باطنی سفر کو پیش کرتا ہے ، ایک ایسا سفر جو ناراضگی سے رضا تک، رنج سے معنی تک، اور زمینی محبت سے الٰہی عشق تک پھیلتا ہے۔
یہ ڈرامہ معروف ہدایتکار کِم وون سئوک اور مصنف لیم سانگ چون کا تخلیق کردہ ہے۔ اس کا اصل عنوان جزیرۂ جِجو کی بولی میں ہے جس کے معنی ہیں "محنت کا شکریہ" یا "خسته نباشی"۔ جِجو جزیرہ نارنگیوں کے لیے مشہور ہے، جو امید، قدردانی اور انسانی شناخت کی علامت ہیں۔ یہ عنوان اس پیغام کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ زندگی جو کچھ بھی عطا کرے ، آسانی ہو یا مشکل ،انسان کو شکر گزار رہنا چاہیے اور کوشش سے سختی میں سے بھی مٹھاس پیدا کرنی چاہیے۔
انگریزی عنوان When Life Gives You Tangerines دراصل اس فلسفے کو ظاہر کرتا ہے کہ زندگی کی مشکلات کو کسی خوبصورت تجربے میں بدل دینا ہی اصل کامیابی ہے نہ کہ دولت یا شہرت، بلکہ تحمل، ہم آہنگی اور روزمرہ میں حسن تلاش کرنا۔
کہانی کا خلاصہ
یہ ڈرامہ ایک عورت آہ سون کی زندگی پر مبنی ہے جو بچپن سے بڑھاپے تک کے مراحل طے کرتی ہے۔ اس کی زندگی کامیابیوں اور ناکامیوں، خوشیوں اور غموں، محبت، خاندان، محنت، استقامت اور ایمان کے ساتھ گزرنے والی داستان ہے۔
ظاہری طور پر یہ ایک رومانوی و سماجی کہانی ہے، لیکن اس کی گہرائی میں قرآنی اور اسلامی صوفیانہ تعلیمات کے مضامین پوشیدہ ہیں جیسے:
رنج و صبر، عشق و وفاداری، رضا بالقضا اور رنج کو معنی میں بدلنے کا سفر
رنج اور صبر "إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا"
پوری سیریز میں کردار زندگی کی مشکلات سے نبردآزما ہیں غربت، سماجی پابندیاں، نامرادیاں لیکن وہ فرار نہیں ہوتے، بلکہ ان میں معنی تلاش کرتے ہیں۔ یہی پیغام سورۂ الشرح کی آیات 5-6 میں دیا گیا ہے:
"فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا، إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا" "بے شک ہر تنگی کے ساتھ آسانی ہے، ہاں ہر تنگی کے ساتھ آسانی ہے۔" یہ آیت دراصل ڈرامے کے مرکزی پیغام کو بیان کرتی ہے کہ سختی اور آسانی الگ نہیں، بلکہ ایک ہی حقیقت کے دو پہلو ہیں۔
محبت اور وفاداری "وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً"
آہ سون اور گوان سِک کی محبت سادہ، پُر سکون اور مستقل ہے نہ جذباتی شورش پر مبنی، بلکہ رحمت، برداشت اور قربانی پر۔ قرآن کی سورۂ روم (آیت 21) میں ارشاد ہے:
"اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کی۔" یہی وہ محبت ہے جو آرام، صبر اور وفاداری پر قائم ہوتی ہے جیسی اس سیریز میں دکھائی گئی ہے۔

رضا و تسلیم "رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ"
آہ سون بارہا ناکامیوں سے گزرتی ہے مگر آخرکار رضا کے مقام تک پہنچتی ہے یعنی وہ سمجھتی ہے کہ زندگی ہمیشہ انسان کی خواہش کے مطابق نہیں چلتی، لیکن ہر مرحلے میں ایک حکمت پوشیدہ ہوتی ہے۔ قرآن کہتا ہے:
"اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے" (سورۂ بیّنه، آیت 8) یہ دوطرفہ رضا ہی روحانی اطمینان کی بنیاد ہے۔
رنج کو معنی میں بدلنا "يَا أَيُّهَا الْإِنسَانُ إِنَّكَ كَادِحٌ إِلَىٰ رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلَاقِيه"
سورۂ انشقاق کی آیت 6 کے مطابق: اے انسان! تو مشقت کے ساتھ اپنے رب کی طرف جا رہا ہے، پھر تُو اس سے ملنے والا ہے۔ یہ آیت بیان کرتی ہے کہ رنج و مشقت کوئی حادثہ نہیں، بلکہ خدا تک پہنچنے کا راستہ ہیں۔ اسی شعور سے انسان غم کو نور میں بدل دیتا ہے۔
فلسفۂ مغرب میں بھی یہی تصور
مشہور ماہرِ نفسیات وِکٹَر فرانکل (Viktor E. Frankl) نے اپنی کتاب “Man’s Search for Meaning” میں یہی خیال پیش کیا کہ جس انسان کو اپنی زندگی کا ‘کیوں’ معلوم ہو، وہ ہر ‘کیسے’ کو برداشت کر سکتا ہے۔ یعنی معنی کی تلاش ہی انسان کی اصل قوت ہے۔
یہ ڈرامہ نتفلیکس (Netflix) پر دستیاب ہے اور ایک روحانی، فکری اور انسانی تجربہ پیش کرتا ہے — جو بتاتا ہے کہ زندگی چاہے نارنگی دے یا کانٹے، اس کا ذائقہ انسان کے رویے سے بنتا ہے۔/
4313549