مصری میوزیم کے افتتاح پر مذہبی تنظیموں کا ردعمل + ویڈیو

IQNA

مصری میوزیم کے افتتاح پر مذہبی تنظیموں کا ردعمل + ویڈیو

5:59 - November 03, 2025
خبر کا کوڈ: 3519423
ایکنا: مصر میں عظیم الشان عجائب گھر کا افتتاح ہوا، مذہبی اداروں نے اسے دینی و انسانی فریضہ قرار دیا۔

ایکنا نیوز کے مطابق مصر کے مذہبی اداروں نے عظیم مصری میوزیم (Grand Egyptian Museum) کے افتتاح پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ آثارِ قدیمہ اور تاریخی ورثے کا تحفظ ایک دینی اور انسانی ذمہ داری ہے۔

عرب نیوز البلاد کے مطابق، یہ میوزیم جو اہرامِ ثلاثہ کے قریب جیزہ کے پہاڑی علاقے میں واقع ہے، ۲۰ سال کی تاخیر اور متعدد تعویقات کے بعد بالآخر ہفتہ، ۱۰ آبان (۲ نومبر) کو سرکاری طور پر افتتاح کیا گیا۔ یہ اربوں ڈالر کا منصوبہ ہے جس کا مقصد قدیم فراعنہ کی شان و شوکت کو دنیا کے سامنے پیش کرنا اور مصر کی سیاحت کی صنعت کو دوبارہ زندہ کرنا ہے۔

وزیرِ اعظم مصطفیٰ مدبولی نے کہا کہ یہ ایک خواب تھا جو آج حقیقت بن گیا۔ عظیم مصری میوزیم میں ایک لاکھ سے زیادہ نوادرات شامل ہیں جو سات ہزار سال پر محیط تاریخِ مصر کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہاں توت عنخ آمون، یعنی کم عمر فرعون کی قبر سے ملنے والی تمام اشیاء بھی پہلی بار مکمل طور پر ایک ہی جگہ نمائش کے لیے رکھی گئی ہیں۔

 ایک تہذیبی یادگار

شیخ احمد الطیب، سربراہ جامعۃ الازہر نے اس میوزیم کو "تمدنی یادگار" قرار دیا جو مصر کی انسانی تہذیب میں منفرد حیثیت کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا: یہ میوزیم  خدا کے حکم سے  ہمیشہ ورثے، ثقافت، تمدن اور انسانیت کا مینار رہے گا۔

انہوں نے حکومتِ مصر کی ورثے کے تحفظ، وطن سے وابستگی کے فروغ، اور نوجوان نسلوں میں ذوقِ جمال و فن کی تربیت کے لیے کوششوں کو سراہا۔

واکنش نهادهای دینی به افتتاح موزه بزرگ مصر

شیخ الازہر نے یاد دلایا کہ جامعۃ الازہر کے عالمی کانفرنس برائے "تجدید فکرِ اسلامی" کے اعلامیے میں بھی اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ

آثارِ قدیمہ کا تحفظ ایک دینی اور انسانی ذمہ داری ہے۔ اسلام زمین پر ترقی اور تعمیر کا داعی ہے، اور آثارِ قدیمہ دراصل قوموں اور تہذیبوں کی شناخت ہیں۔ ان پر حملہ کرنا یا ان کی اصل شکل میں تبدیلی کرنا ناجائز ہے، بلکہ انہیں تاریخ کے گواہ کے طور پر محفوظ رکھنا ضروری ہے۔

 ایمان اور زندہ ضمیر کی تہذیب

وزیرِ اوقاف اسامہ الازهری نے کہا کہ قدیم مصری تہذیب محض پتھروں اور بتوں کی نہیں تھی، بلکہ ایمان اور زندہ ضمیر کی تہذیب تھی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جب مصری اپنے معابد اور مقبرے تعمیر کرتے تھے، تو وہ زندگی بعد از موت پر یقین، نیک اعمال، عدل اور سچائی کو جاودانی زندگی کی کنجی سمجھتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ عظیم مصری میوزیم کا افتتاح ایک غیر معمولی واقعہ ہے جو مصر کی جاودانی روح کو انسانی شعور میں دوبارہ زندہ کرتا ہے اور سرزمین کنعان کو تمدن، حسن اور تخلیق کا عالمی مرکز بناتا ہے۔"

 تمدنی پیغام کی تجدید

الازهری نے کہا کہ حکومتِ مصر کی طرف سے انسانی و ثقافتی ورثے کی حفاظت دراصل انبیائے کرام کے پیغام کا تسلسل ہے، جو زمین کی تعمیر اور حسن کے فروغ کی تعلیم دیتا ہے۔ انہوں نے قرآن کی آیت (سورہ ہود، آیت ۶۱) تلاوت کی:

"هُوَ أَنْشَأَكُمْ مِنَ الْأَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا..." "اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور تمہیں اس میں آباد کیا، پس اس سے مغفرت چاہو اور اس کی طرف توبہ کرو، بے شک میرا رب قریب ہے اور دعا قبول کرنے والا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عظیم مصری میوزیم صرف پتھر اور عمارت نہیں، بلکہ ایک قوم کی یادداشت اور ایک تہذیب کی روح ہے۔

 عالمی شرکت

جامعۃ الازہر کے صدر سلامہ جمعہ داوود نے اس تاریخی موقع پر خوشی کا اظہار کیا اور بتایا کہ افتتاحی تقریب میں دنیا بھر سے ۷۹ سرکاری وفود نے شرکت کی۔

مصری حکام کے مطابق، میوزیم ۴ نومبر (۱۳ آبان) سے عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔

ویڈیو کا کوڈ

 

 

4314156

نظرات بینندگان
captcha