ایران کو فخر ہے کہ اسکے الفجر میزائل آج تل ابیب پر برس رہے ہیں، تقی صادقی

IQNA

ایران کو فخر ہے کہ اسکے الفجر میزائل آج تل ابیب پر برس رہے ہیں، تقی صادقی

14:14 - July 28, 2014
خبر کا کوڈ: 1434469
بین الاقوامی گروپ:علامہ اقبال اور قائد اعظم اسرائیل کو ایک ناجائز ریاست سمجھتے تھے، ثاقب اکبر

ایکنا نیوز-اسلام ٹائمز: اسلام آباد میں ایک مذاکرہ سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے کلچرل ایمبیسیڈر کا کہنا تھا کہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ مسئلہ فلسطین کا ایک ہی حل ہے کہ ہم مقاومت کریں۔ امریکہ عالم اسلام کو تباہ کرکے دم لے گا۔ لٰہذا ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس کا مقابلہ کریں۔

 ایران کے ثقافتی سفیر تقی صادقی نے کہا ہے کہ ایران کو فخر ہے کہ اس کے میزائل آج تل ابیب پر برس رہے ہیں، غزہ کے لوگوں نے پھتروں اور کنکریوں سے مقاومت کا آغاز کیا، آج ان کے پاس راکٹ آگئے ہیں۔ اگر غزہ کے لوگ مزاحمت نہ کرتے تو آج وہ خود بھی تباہ ہوجاتے اور مغربی کنارے پر آباد فلسطینی بھی نہ رہتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں البصیرہ کے زیر اہتمام ‘‘اہل فلسطین کا قتل عام اور ہماری ذمہ داریاں’’ کے عنوان سے منعقدہ مذاکرہ سے خطاب کے دوران کیا۔ علی صادقی نے کہا کہ ہمارے درمیان دو تجربات موجود ہیں، ایک جمال الدین افغانی کا تجربہ ہے اور دوسرا تجربہ امام خمینی رضوان اللہ کا، جمال الدین افغانی نے حکمرانوں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی اور ان کی اصلاح کے ذریعے سے انقلاب لانے کی کوشش کی، دوسرا تجربہ امام خمینی (رہ) کا ہے جنہوں نے عوام کے ذریعہ انقلاب برپا کیا، یعنی انہوں نے عوام کو بیدار کیا کہ وہ تبدیلی کیلئے خود اٹھ کھڑے ہوں۔ اگر ہم صحیح تجزبہ کریں تو واضح ہوتا ہے کہ امام راحل کا تجربہ کامیاب ہوا۔

مجلس مذاکرہ کی صدارت البصیرہ کے صدر نشین اور ملی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ثاقب اکبر نے کی۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم اسرائیل کو ایک ناجائز اور استعماری مقاصد کی آلہ کار ریاست سمجھتے تھے۔ علامہ اقبال بہت پہلے سے برطانوی سامراج کی اس سازش کو بھانپ گے تھے اور انہوں نے اسرائیل کے قیام کے منصوبے کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی۔ قائد اعظم نے سفارتی تعلقات قائم کرنے کی اسرائیلی وزیراعظم کی خواہش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کا کوئی مسلمان مرد اور عورت اسرائیل کو ایک جائز ریاست سمجھنے سے پہلے جان دے دینا پسند کرے گا۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ پاکستان کے بانیوں کی منشا کے مطابق اپنی خارجہ پالیسی تشکیل دے۔

مذاکرے سے ڈاکٹر جمیل قلندر، قاری بزرگ شاہ الازہری، علامہ فخر عباس علوی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مذاکرہ میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں، دانشوروں اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور موضوع کی مناسبت سے اپنی تجاویز پیش کیں۔

9ttak9z74

نظرات بینندگان
captcha