ایکنا نیوز- شفقنا-اس پیغام میں بیان ہوا ہے : موصل میوزیم کی تاریخی یادگاری کی تباہی کی کلیپ ریلیز ہونے کے بعد جس میں بعض قیمتی و نایاب اشیاء کی چوری اور ان میں سے بعض اہم آثار میں موجود سونا یا قیمتی اشیاء کو حاصل کرنے کی غرض سے سوراخ کرنا و خراب کرنا دہشت گرد داعش گروہ کی وحشی گری بیان کر رہی ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : داعش نے صرف لوگوں کو قتل کرنے پر اکتفا نہیں کیا ہے بلکہ نایاب و قیمتی پتھروں کو تباہ کیا ہے اور تاریخی نشانیوں اور کتابوں کو نابود کیا ہے ۔ وہ قدیمی و تاریخی نشانیاں تباہ کی گئی ہیں جو دو انسانی تمدن کی نشانی بیان کرتی تھیں ۔
شیخ خالد الملا نے اس اشارہ کے ساتھ کہ داعش کے یہ اقدام عراقی قوم کے تمدن کے ساتھ معنوی و مادی اقدار پر حملہ ہے وضاحت کی : یہ قدم اس وقت اٹھایا گیا ہے کہ ثقافتی کونسل کے سربراہ اور پارلیمنٹ کے ممبر نے کچھ روز پہلے داعش گروہ کا دفاع کیا تھا اور دعوا کیا تھا کہ یہ گروہ قتل و چوری اور تباہی کو انجام نہیں دیتا ہے ۔
اہل سنت علماء کونسل عراق کے سربراہ نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : پارلیمنٹ کی خاتون ممبر کے لئے لازم ہے کہ وہ عراق کی قوم سے معافی مانگے اور اپنی عضویت سے استعفی دیں ۔
انہوں نے موصل کے گورنر کی طرف سے اس جرائم کو جائز قرار دینے پر شدید تنقید کی ہے اور بیان کیا : موصل کے گورنر نے داعش کے اس اقدام پر بغیر فیصلے کے کہا کہ ان میں سے بعض آثار اصلی نہیں ہیں ۔ گورنر کی یہ بات عراقی قوم و تمدن و تاریخ کی نئی توہین ہے ۔