ایکنا نیوز - امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اسلام اور دین کو بدنام کرنا یورپ اور امریکہ کی جنگ کا حصہ ہے ۔ دینی مدارس پر چھاپے انہی کے حکم پر مارے جارہے ہیں اور امریکہ کے ایجنڈے کو تکمیل تک پہنچایا جارہا ہے۔ دینی مدارس کا قومی بجٹ میں کوئی حصہ نہیں ، حکومت اگر مدارس کی مالی مدد نہیں کررہی تو کس بنیاد پر ان کے آڈٹ کا مطالبہ کررہی ہے ۔ دینی مدارس میں بڑی بڑی یونیورسٹیوں سے فارغ ہونے والوں کے مقابلے میں زیادہ صلاحیتیں موجود ہیں ۔ ملک میں دین کو غالب کرنے اور دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے دینی جماعتوں کا اتحاد ضروری ہے۔ جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ عثمانیہ کے گلشن عمر کیمپس چراٹ روڈ پبی میں منعقدہ تاریخی و ثقافتی نمائش کے موقع پرطلباءاور اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا :اس وقت دینی مدارس میں تیس لاکھ سے زائد طلباءعلم حاصل کررہے ہیں لیکن ان تیس لاکھ خاندانوں کے لئے حکومت کے سالانہ بجٹ میں کوئی حصہ نہیں ۔ اگر حکومت ان کی مدد نہیں کررہی تو کس بنیاد پر آڈٹ کا مطالبہ کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکیسویں آئینی ترمیم کے بعد مدارس کو خصوصی ہدف بنایا گیا ہے۔ یہ سب کچھ یورپ اور امریکہ کے دباو پر ہورہا ہے ۔ حکومت ان مدارس کو اپنی سرپرستی سے خارج کرکے نقصان کا سودا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مسلک کی بنیاد پر دینی اور اسلامی تنظیمیں بٹی ہوئی ہیں ، وہ آپس میں حسد اور اختلافات کا شکار ہیں اور ان میں رابطوں کی کمی ہے۔ اس سے سیکولر اور ملک دشمن قوتیں فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ انہوں نے مفتی اعظم پاکستان مفتی تقی عثمانی سے درخواست کی ہے کہ جن باتوں پر اسلامی جماعتوں میں اتفاق ہے ان کی بنیاد پر ان کو اکھٹا کرنے کی کوشش کی جائے۔ ملک میں اسلامی نظام اور آئین کی اسلامی دفعات پر عمل درآمد کے لئے سب کا اتفاق ہے۔اسلامی نظام تب تک نافذ نہیں ہوسکتا جب تک اسلامی قوتوں کو اقتدار نہیں ملتا اور اقتدار کے لئے خود کو اس کا اہل بنانا ہوگا ۔ اس وقت لوگوں کے دلوں میں دینی علوم اور اسلامی نظام کے لئے تشنگی ہے جس کے لئے تمام دینی جماعتوں کو مل کر غلبہ دین کے لئے کام کرنا ہوگا۔