ایکنا نیوز- عراق اور شام کے وسیع علاقوں پر غلبہ پانے کے بعد شدت پسند تنظیم داعش نے افغانستان کا رخ کر لیا ہے اور اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اب اس ملک کے 34 میں سے 25 صوبوں میں داعش کے ہمدرد پائے جاتے ہیں۔
ڈیلی پاکستان کےمطابق جمعہ کے روز جاری کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگجو طالبان میں سے تقریباً 10 فیصد داعش کے حمایتی بن چکے اور اور اس حمایت میں وقت گزرنے کا ساتھ اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ داعش کے حامی گروپ اکثر علاقوں میں سرکاری افواج پر حملے کر رہے ہیں جبکہ ننگر ہار صوبے میں منشیات کے دھندے پر کنٹرول کے لئے ان کی لڑائی طالبان کے ساتھ بھی ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ طالبان کے سابق امیر ملا عمر کے سابق مشیر عبد الرﺅف خادم اب افغانستان میں داعش کے سرکردہ رہنما بن چکے ہیں۔ وہ 2014 میں عراق گئے اور اب افغانستان میں اپنا علیحدٰہ گروپ قائم کر چکے ہیں اور ہلمند اور فرح صوبے میں متحرک ہیں۔ عبد الرﺅف خادم کے متعلق بتایا گیا ہے کہ وہ بھاری رقوم ادا کر کے لوگوں کو داعش میں بھرتی کر رہے ہیں اور افغانستان میں داعش کا اثر و رسوخ تیزی سے بڑھا رہے ہیں۔