اکثر امریکیوں کا خیال ہے کہ سقوط صدام کے بعد عراق میں امریکی فوج کا رہنا غیرمنطقی ہے اور صرف جانی ومالی نقصانات کا باعث ہے۔ عراق میں سابق امریکی فوجی کالڈولDAN CALDWELL)، کا نیوزویک میں کہنا ہے کہ فوج کے نکلنے کا وقت آچکا ہے۔
« ۷ جنوری کو میرا موبایل فوج بج اٹھا اور خبرملی کہ عراق میں عینالاسد ـ امریکی اڈے پر حملہ ہوا ہے وہ جگہ جہاں ۱۱ سال پہلے میں ڈیوٹی انجام دے چکا ہوں۔
پہلے تو میں نے دعا کہ امریکہ فوج میزائیل لگنے سے پہلے اسے روک سکے پر مجھے غصہ آیا کہ لمبے عرصے کے بعد بھی بلا وجہ ہم امریکی فورسز میں خطرے میں کیوں ڈال رہے ہیں۔
اپریل ۲۰۰۳ کو بغداد میں صدام کا مجسمہ گرایا گیا تو واضح ہوا کہ ہم نے اپنے ہاتھوں اپنے رقیب ایران کو یہاں پر لایا ہے. آئیڈلزم کا خیال غلط ثابت ہوا کہ صدام کے سقوط سے لبرل ڈیموکریسی کا راج ہوگا۔
اکثر سیاست دان اعتراف کرتے ہیں کہ عراق پر حملہ ہی غلط تھا مگر اس پر اصرار اب بھی جاری ہے۔
ہرج و مرج میں داعش کا یہاں پر راج ہوا اور بحرانی حالات میں امریکی فورسز بلاوجہ یہاں پر موجود ہیں۔
عراقی پارلیمنٹ نے امریکی فوج کو نکلنے کا حکم دیا ہے ٹرمپ کو عمل کرنا چاہیے ہماری فوج وہاں کیوں ہے تاکہ داعش یا ہمارے مخالف ایران ان پر حملہ کرے، فوج نکالنے کے حق میں ۷۰ فیصد امریکی حامی ہے۔
میں ایک فوجی کے حیثت سے اقرار کرتا ہوں کہ عراق جنگ کا فیصلہ درست نہ تھا اور اب بھی ۱۷ سال کے بعد وقت آن پہنچا ہے کہ ہم درست فیصلل کرتے ہوئے امریکی فوج کو وہاں سے نکال لیں۔/