گذشتہ روز افغان صدر کے مشیر «امرالله صالح» نے فیس بک پیچ پر لکھا ہے کہ داعش نے دھمکی دی ہے کہ اگر انکے قیدیوں کو جیلوں سے رہا نہ کیا گیا تو کابل کو شیعوں کا مقتل بنایا جائے گا۔
اس طرح کی اطلاع اور معاملے کی شرط پر مختلف طبقوں کی جانب سے شدید رد عمل ظاہر کیا جارہا ہے۔
محمد محقق، حزب وحدت اسلامی کے رھنما نے کہا کہ اعلی حکام کو اس طرح کی خبروں پر درست انداز میں رد عمل دکھانا چاہیے۔
انہوں نے فیس بک پر کمنٹس کیا ہے: داعشی طالبان کی جانب سے شیعہ نسل کشی کی خبر نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے۔
شاهحسین مرتضوی، افغان صدر کے ثقافتی امور میں مشیر نے کمنٹس کیا ہے: «شیعه فوبیا ممنوع!»
انہوں نے کمنٹس کیا ہے: داعش اور طالبان انسانیت کے دشمن ہے اور ہمیں انکی خبروں کو پھیلا کر خوف پیدا نہیں کرنا چاہیے.
دیگر صارفین نے بھی سخت رد عمل ظاہر کیا ہے، ایک صارف لکھتا ہے: «صالح تصور کرتا کہ تکفیری دہشت گرد صرف شیعوں کے دشمن ہیں حالانکہ اب تک قتل و غارت سے معلوم ہونا چاہیے کہ انکے لیے شیعہ سنی میں کوئی فرق نہیں». ایک اور صارف لکھتا ہے: «ایسی دھمکیاں ہمیشہ ملتی رہی ہیں اور ہم نے مقابلہ کیا ہے لیکن دشمن کو سمت دیکر انکی پبلسٹی مناسب نہیں.»
اعتراضات کے بعد صالح نے کمنٹس کیا ہے: «ہمارے لیے کوئی رکاوٹ نہیں کہ دشمن کو صاف انداز میں عوام کے سامنے پیش کریں اور عوام کا بھی مطالبہ ہے کہ حکومت کھل کر دشمن کو واضح کریں».