ریت میں دفن سیکڑوں لاشیں بارش اور آندھی کے سبب منظر عام پرآگئیں

IQNA

کرونا اتھل پتھل

ریت میں دفن سیکڑوں لاشیں بارش اور آندھی کے سبب منظر عام پرآگئیں

8:08 - May 17, 2021
خبر کا کوڈ: 3509305
یوگی سرکار پھر بے نقاب ہوگئی، گنگا میں لاش بہانے پر پابندی، پی اے سی اور ایس ڈی آر ایف کا گشت شروع کروایاگیا

 

یوپی  کے گائوں گائوں پرکورونانے کس قدر اپنی گرفت مضبوط کرلی ہے اس کی پول پہلے گنگا میں تیرتی ہوئی لاشوں نے کھولی اور  اب گنگا کنارے ریت میں دفن لاشیں بھی حکومت کی ناکامی کو بیان کر رہی ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ ان لاشوں کا کوئی ریکارڈ نہیں اس لئے حکومت انہیں کورونا مریضوں کی لاشیں ماننے کو تیار نہیں  ہے۔تاہم،چیل و کتوں کے ذریعہ لاشوں کی بے حرمتی اوردریا میں بے پردہ بہتی لاشوں کی دلخراش تصویریں میڈیا میں آنے کے بعد  یوگی سرکار  نےکئی فیصلے کئے ہیں۔ اس نے نہ صرف گنگا میں لاشیں بہانے پر پابندی لگا دی ہے بلکہ پی اے سی اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیموں کو بھی گنگا کنار ے پٹرو لنگ پر لگا دیا ہے۔جن ۲۷؍اضلاع سے ہوتے ہوئے گنگا بہتی ہے ان میں ان ٹیموں نے کام بھی شروع کردیا ہے۔
   جن اضلاع میں گنگا کنارے گشت شروع ہوئی ہے ان میں کانپور، قنوج، انائو،بلیا، مرزا پور، بنارس،  الہ آباد، غازی پور کے علاوہ مغربی یوپی کا بجنور  اور کئی دیگر اضلاع بھی شامل ہیں۔بجنور میں ہی گنگا اتراکھنڈ سےیوپی میں داخل ہوتی ہے۔ ضلع ایس پی گشت کا جائزہ بھی لے رہے ہیں۔ ساتھ ہی، مائیک سے یہ اعلان بھی کیاجارہا ہےکہ کو ئی بھی گنگا میں لاش نہ بہائے۔در اصل، جمعرات اور جمعہ کو ریاست کے بیشتر حصوں میں آندھی و بارش ہوئی  جس  سے گنگا کنارے ریت میں  دبائی گئیں لاشیں نظر آنے لگیں جو درجنوں نہیں بلکہ سیکڑوں میں تھیں

ضلع انائو، کانپور،  الہ آباد، بنارس، بلیا، غازی پور، مرزا پوراورقنوج میں اس طرح کے مناظر دیکھنے کو ملے ہیں۔غازی پور اور بلیا میں تو گنگا میں پہلے ہی تیرتی ہوئی لاشیں ملنے کی خبریں عام ہوچکی تھیں۔
  ریاست کے انائو، کانپور ، قنوج جیسے اضلاع میں گنگا کنارے بڑی تعداد میں ایسی لاشیں بکھری پڑی تھیں جنہیں چیل کتے نوچ رہے تھے اور کافی دور تک تعفن پھیل رہا تھا۔اس کی خبر پھیلتے ہی ضلع  اور پولیس انتظامیہ بھی حر کت میں آیا ہےاوراس نے ان لاشوں کو اپنے قبضے میں لے کر ان کی آخری رسومات کرائیں۔  
 یہ بات خبر لکھے جانے تک واضح نہیں ہوپائی  ہے کہ اس طرح کل کتنی لاشیں ملی ہیں؟ یا آگے ملنے والی ہیں مگر یہ تعداد ۲؍ہزار سے زائد بتائی جارہی ہے۔
 ایک موقر اخبار کےمطابق گزشتہ چند دنوں میں اس طرح دفن کی گئی تقریباً ۹۰۰؍لاشیں تو اکیلے انا ئو ضلع میں ملی ہیں۔قنوج  میں ۳۵۰؍ ، کانپور میں ۴۰۰؍اور غازیپور میں ۲۸۰؍لاشیں ملنے کی تصدیق  اخبار کے نمائندہ  نے کی ہے۔ ان لاشوں میں سے کتنی کورونا مریضوں کی تھیں؟ اس کا کوئی ریکارڈنہیں ہے۔مقامی باشندے بھی کھل کر گفتگو سے گریز کررہے ہیں۔ جن کے اعزہ و اقارب کی موت ہوئی ہے وہ بھی نظریں چراکر ہی اس موضوع پر گفتگو کرتے ہیں۔  وہ کچھ بھی کھل  کر نہیں  بتارہے ہیں۔ 
 اس طرح لاشیں بہانے یا دفن کرنے کی دو اہم وجوہات سامنے آئی ہیںجن  میں سے پہلی  یہ ہے کہ کورونا کی دہشت اور لوگوں کے ذریعہ بائیکاٹ کا ڈر ۔
  دوسری وجہ آخری رسومات کےاخراجات میں بے تحاشہ اضافہ۔ اہم بات یہ ہے کہ حکومت نے آخری رسومات کے لئےامداد دینے کا اعلان بھی کیا ہے مگر اس کے لئے ضروری ہے کہ موت کورونا سے  ہوئی ہو۔ دیہی علاقوں میں  یہ تصدیق ممکن نہیں کیوں کہ یہاں  اکثر اموات کورونا کی جانچ کے بغیر ہی ہورہی  ہیں۔

ٹیگس: گنگا ، لاشیں ، کرونا
نظرات بینندگان
captcha