ایکنا نیوز روم کے مطابق، شیخ الازہر احمد الطیب کی سربراہی میں شورائے حکمائے مسلمین نے مالٹا، کینیڈا، آسٹریلیا، آندورا، فن لینڈ، آئس لینڈ، لکسمبرگ، نیوزی لینڈ، پرتگال اور سان مارینو کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کے ارادے کے اظہار کا خیرمقدم کیا ہے۔
شورانے ایک بیان میں واضح کیا کہ: "دنیا بھر کے کئی ممالک کی جانب سے فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت میں لگاتار بیانات ایک تاریخی اور اہم قدم ہے، جو فلسطینی عوام کے لیے انصاف کے حصول اور ان کی کئی دہائیوں کی تکالیف کے خاتمے کی سمت پیش رفت ہے۔
کونسل نے دنیا بھر کے ممالک سے اپیل کی کہ وہ فلسطینی عوام کے اپنے خودمختار ریاست کے حق کو، جس کا دارالحکومت القدس ہو، تسلیم کریں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے: "شورائے حکمائے مسلمین فلسطین کے مسئلے کے منصفانہ اور جامع حل کے لیے تمام عرب اور بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور ایک بار پھر عالمی برادری سے اپیل کرتا ہے کہ وہ:
غزہ پٹی پر حملوں کو روکنے،
معصوم شہریوں کی حفاظت،
انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دینے،
اور فلسطینی عوام کے خلاف جبری بے دخلی اور بھوک کی پالیسیوں کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔
ادھر اقوام متحدہ کے نیویارک ہیڈکوارٹر میں منعقدہ بین الاقوامی فلسطین کانفرنس میں، جس کی مشترکہ صدارت فرانس اور سعودی عرب نے کی، 15 ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔
فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا: "نیویارک میں، فرانس نے 14 دیگر ممالک کے ساتھ مل کر اجتماعی طور پر اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ ہم فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں اور اُن ممالک سے بھی مطالبہ کرتے ہیں جو اب تک ایسا نہیں کر سکے، کہ وہ بھی ہمارے ساتھ شامل ہوں۔"
یہ مشترکہ بیان آندورا، آسٹریلیا، کینیڈا، فن لینڈ، فرانس، آئس لینڈ، آئرلینڈ، لکسمبرگ، مالٹا، نیوزی لینڈ، ناروے، پرتگال، سان مارینو، سلووینیا اور اسپین کے وزرائے خارجہ نے دستخط کیا۔
اس بیان میں 15 ممالک نے "دو ریاستی حل کے وژن سے اپنی غیر متزلزل وابستگی" کا اعادہ کیا۔
ان میں سے 9 ممالک بشمول آسٹریلیا، کینیڈا اور نیوزی لینڈ، جنہوں نے تاحال فلسطین کو تسلیم نہیں کیا، انہوں نے اپنے مثبت رجحان یا سنجیدہ غور و فکر کا اظہار کیا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق، مزید 17 ممالک نے، یورپی یونین اور عرب لیگ کے ساتھ، اس کانفرنس کے دوران ان مطالبات کی حمایت کی کہ حماس کو غیر مسلح کیا جائے اور غزہ کا انتظام اس جماعت سے واپس لیا جائے،تاکہ فلسطینی سرزمین میں جاری تباہ کن جنگ کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔/
4297588