ایکنا نیوز کے مطابق خانہ فرھنگ اسلامی جمہوریہ ایران کوئٹہ کی جانب سے جاری کردہ پیغام جو اسلامی جمہوریہ ایران کے ادارہ ثقافت و تعلقات اسلامی ادارے کے سربراہ اور اسلامی جمہوریہ ایران کے مذاہب کی پالیسی سازی اور رابطہ کونسل کے چیئرمین نے فلسطینی صورتحال پر مختلف مذاہب کے رہنماوں کے نام خصوصی پیغام جاری کیا ہے۔ اس پیغام کا متن کچھ یوں ہے:
دنیا بھر کے تمام معزز دینی پیشواؤں، اکابرین، مفکرین اورحریت پسند وں کے نام:
آپ اور تمام حق کے متلاشیوں پر سلام!
امن و آشتی کے سائے میں زندگی بسر کرنا ایک الٰہی تحفہ ہے جو خدا نے تمام انسانوں کو عطا کیا ہے ، لیکن بدقسمتی سے آج ایک مخصوص ٹولے کی طرف سے اس الٰہی تحفہ کو شدید خطرہ لاحق ہے جو خدا کا عطا کردہ حق، جبرا اور طاقت کے بل بوتے پر چھیننے کے درپے ہیں۔ گذشتہ چند دنوں سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ قابض صہیونی حکومت کے خون آلود ہاتھ ایک بار پھر معصوم اور نہتے فلسطینی بچوں ، خواتین اور عام شہریوں کے خون سے رنگین ہوچکے ہیں اور المیہ یہ ہے کہ یہ سب ظلم و بربریت، جمہوریت کے دعویداروں کی آنکھوں کے سامنے روا رکھے جارہے ہیں۔ اور انسانی حقوق کے تنظیموں کی خاموشی ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ اس لرزہ خیز انسانی المیے نے دنیا بھر کے تمام امن پسند لوگوں کی روحوں کو مجروح کرکے ان کے ضمیر جھنجوڑ دئیے ہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا کے تمام مذاہب کے رہنما اس شرمناک فعل کے مقابلہ میں اپنی خاموشی تھوڑ دے اور مظلوموں کے دفاع اور اس جرم کی دہکتی ہوئی آگ کو بجھانے کے لئے اپنے بنیادی مذہبی تعلیمات کے مطابق اپنا موثر کردار ادا کریں۔
کوئی بھی آزاد انسان کسی بھی طرح کے ظلم و ستم کے سامنے خاموش نہیں رہ سکتا ، اور ان دنوں ، مذہبی رہنماؤں اور ثقافتی شخصیات سے پہلے کی نسبت زیادہ توقع کی جارہی ہے کہ وہ فلسطین کی "آزادی" کے حق میں جو فلسطینی عوام کا جائز معاشرتی اور ذاتی حق ہے، اپنی آواز بلند کریں۔
جیسا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی، آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا ؛ ہمیں یہ بات ذہن نشین کرنی چاہئے کہ فلسطین میں پائیدار امن و سلامتی کا قیام صرف اُس وقت ممکن ہے کہ اپنے آبائی سرزمین سے بے دخل کئے گئے تمام افراد، سرزمین فلسطین میں رہنے والے یہودی، عیسائی اور مسلمانوں کے باہمی اتفاق رائے اور ان کی رضامندی سے اپنے وطن کو لوٹ جائے ، ورنہ اس کا کوئی دوسرا حل نہیں ہے۔
لہذا اسلامی جمہوریہ ایران کے مذاہب کی پالیسی سازی اور رابطہ کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے میں جو سالوں سے مختلف مذاہب کے علم و فہم کو فروغ دینے کے لئے کوشاں ہوں، تمام مذہبی رہنماؤں اور تہذیب و تمدن سے جھڑے شخصیات کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ارض فلسطین اور انبیاء کی سرزمین پر ہونے والے ان المناک جرائم اور بربریت کا شدید الفاظ میں مذمت کریں اور اپنا مذہبی اور انسانی فریضہ سمجھ کر ان تمام مظالم کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھائیں ۔
اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اس اہم مسئلے میں ہماری مدد کریں۔