ٹی آرٹی نیوز کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ نے دعوی کیا ہے کہ حماس کا دہشت گردوں سے قریبی تعلق ہے اور اسی بنیاد پر اس کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے جو انکی حمایت کرے گا انکو چودہ سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد حماس کو رسمی طور پر ٹروریسٹ قرار دیا گیا ہے اور انکی تمام سرگرمیوں پر پابندی ہوگی۔
لندن نے دعوی کیا ہے کہ یہ تنظیم دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور ان کو سیاسی پارٹی تسلیم نہیں کیا جاسکتا ہے۔
حماس سے وابستہ تنظیم القسام پر سال ۲۰۱۱ سے پابندی لگائی گیی تھی اور اب اسکی سیاسی ونگ یعنی حماس کو بھی پابندی کا سامنا ہوگا۔
برطانوی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ حماس اب دہشت گرد تنظیم شمار ہوگا اور اس کا مطلب ہے کہ حماس کے رکن یا جو انکی حمایت کرے گا انکو چودہ سال کی سزا ہوسکتی ہے۔
اسرائیل نے امریکی اور یورپی ایماء پر اس اقدام پر خوشی کا اظھار کیا ہے جب کہ حماس نے برطانیہ کو تاریخ میں فلسطینی عوام کا ازلی دشمن قرار دیا۔
برطانوی وزیر داخلہ «پریٹی پاٹل» نے رسمی طور پر پابندی کا اعلان کیا اور کہا کہ حماس کے پاس جدید اور سنگین اسلحہ موجود ہے اور دہشت گردی کی تربیت دے سکتی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بنٹ اور وزیرخارجہ یائیر لاپیڈ نے ٹویٹ میں اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔
اسلامی تحریک حماس نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے بیان میں کہا کہ برطانیہ مسلسل غلطی پر غلطی کررہا ہے.
حماس رہنما اسماعیل رضوان نے کہا ہے کہ حماس اپنے حقوق کے لیے کوشش جاری رکھے گی اور دنیا کے مختلف ممالک میں برطانوی سفارت خانوں کے سامنے مظاہرہ ہوگا۔/