ایکنا نیوز کی رپور ٹ کے مطابق لاہور میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ عورت کا فیمنسٹک بہروپ دراصل مقدسات کے انکار پر ابھارتا ہے، کیونکہ اس کے نزدیک خدا، دین، قرآن اور انبیا مقدس نہیں ہیں، بلکہ اگر کوئی چیز مقدس ہے تو وہ ہے انسانی خواہش یا انسانی شہوت اور اس شہوت پرستی کی راہ میں حائل ہر چیز غیر مقدس اور عقب ماندہ ہے۔
یومِ ولادت با سعادت ام الآئمہ ؑسیدۃ نساء العالمین حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور یومِ تاسیس جامعہ ام الکتاب لاہور کے موقع پر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس کا عنوان ’’عورت کا فاطمی روپ اور فیمنسٹک بہروپ‘‘ رکھا گیا تھا۔ روزِ ولادت با سعادت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو یومِ تکریمِ خواتین او روزِمادر کا عنوان دیا گیا ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ تحریکِ بیداری امتِ مصطفیؐ علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ یوں تو امِ ابیھا حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا پوری انسانیت کیلئے نمونہ عمل ہیں، لیکن خاص طور آپؑ، خواتین کیلئے نمونہ کامل ہیں اور عورت کو اگر کوئی روپ جچتا ہے تو وہ فاطمی روپ اس کے علاوہ سب روپ ناقص اور سفل ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دورِحاضر نے خواتین کو قرآنی اور دینی اسوات سے ہٹا کر نت نئے نمونے متعارف کروا دیئے ہیں، جن کا بظاہر مقصد عورت کی آزادی ہے، لیکن ان کا اصل مقصد عورت تک پہنچنے کی آزادی ہے۔ انہی میں سے ایک روپ عورت کا فیمنسٹک روپ جو فیمینزم کی تحریک سے برآمد ہوا اور اس روپ نے دراصل عورت کو مسخ کر کے رکھ دیا ہے، گویا یہ عورت کا بہروپ ہے اور اس کے اندر دراصل وہ مغربی شیطانی افکار ہیں جو حقوق کے نام پر عورت سے حیا، اقدار، عفت اور پاکدامنی لوٹنا چاہتے ہیں۔
علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ عورت کا فیمنسٹک بہروپ دراصل مقدسات کے انکار پر ابھارتا ہے، کیونکہ اس کے نزدیک خدا، دین، قرآن اور انبیا مقدس نہیں ہیں، بلکہ اگر کوئی چیز مقدس ہے تو وہ ہے انسانی خواہش یا انسانی شہوت اور اس شہوت پرستی کی راہ میں حائل ہر چیز غیر مقدس اور عقب ماندہ ہے۔ عورت کا فاطمی روپ عورت کو حیا و عفت کے پردے میں محفوظ رکھ کر اسے سماجی اور انفرادی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہونے کے قابل بناتا ہے، جبکہ فیمنسٹک بہروپ کا سب سے پہلا حملہ حیا پر ہوتا ہے جس کے بعد کوئی انسانی قدر محفوظ نہیں رہتی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت انسانیت جس بحران کا شکار ہے، اس سے نکلنے کا واحد حل یہی ہے کہ اس میں انسانی اقدار کو زندہ کیا جائے جس کی خاطر انسان کے نسوانی روپ کو خاص طور پر وہ روپ اپنانے کی ضرورت ہے جو اسے انسانیت کے شرف سے ہمکنار کروائے اور شیطنت کی یلغار سے بچائے یعنی مقدس فاطمی روپ ہی آج کی عورت کی نجات کی ضمانت ہے۔