الفرات نیوز کے مطابق شهادت آیت الله العظمی سید محمد باقر حکیم کی برسی کے حوالے سے بیان میں سید عمار حکیم نے کہا کہ علما اور بزرگوں کی یاد اور شہدا کی یاد جنہوں نے خدا کی راہ میں خون دیا در اصل قربانی اور فدا کاری اقدار کی قدر دانی ہے۔
حکیم نے عراقی عوام کی شہدا سے وابستگی پر تاکید کرتے ہوئے کہا: شهید محراب کا عراق میں کسی خاص طبقے سے لگاو نہ تھا وہ سب کے لیے ایک مہربان والد کے طور پر کام کرتے وہ عرب، کُرد، ترکمان، مسیحی، مسلمان اور شبکی سب کے لیے ہمدرد تھے۔
انکا کہنا تھا کہ شهید حکیم کو مشکلات سے نکلنے میں عراقی عوام کی استقامت اور کوشش پر ایمان رکھتا تھا اور انکو یقین تھا کہ عراقی عوام اپنی آزادی و شرافت کے دفاع میں کامیاب ہوں گے۔
انہوں نے تاکید کی کہ قومی حکمت پارٹی عہد کرتی ہے کہ اس عظیم شہید کی یاد اور سیرت پر قایم رہے گی۔
الحکیم کا کہنا تھا: عراقی عوام کو پہلے مرحلے میں اپنی سیاسی، اجتماعی اور مذہبی آزادی کی قدر اور دفاع کرنی چاہیے جو اس کو حاصل ہوئی ہے۔
قومی حکمت پارٹی نے سیاسی بحران کے حوالے سے کہا؛ دو عشروں کی ڈیموکریسی تجربے کے بعد یقین رکھنا چاہیے کہ تبدیلی کا واحد راستہ گفتگو ہے ۔
انکا کہنا تھا کہ کسی کو حق نہیں کہ وہ مسلح حل کی طرف جانے کی کوشش کرے یا اپنی حکومت کی تباہی کے لیے دوسروں کا آلہ کار بنیں، عراق سب کا ہے اور کسی کی حق تلفی نہیں ہونی چاہیے۔
سیدعمار حکیم نے مزید کہ وزیراعظم بھی کابینہ کی تشکیل میں اپنا کردار مکمل ادا کریں اور سب کو حسن نیت کے ساتھ آگے آنا چاہیے۔
قومی حکمت پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ سب ہمسایوں کے ساتھ ہم ایک بہترین رابطے اور تعلقات رکھنے کے حامی ہیں۔
الحکیم نے اسرائیل سے تعلقات کی باتوں کو فضول قرار دیتے ہوئے کہا کہ عراق فلسطینی کاز کی حمایت پر باقی رہے گا اور کسی بہانہ بازی کو قبول نہیں کریں گے۔
انہوں نے ملکی سالمیت کو ان حالات میں اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ داعش کے حامی دوبارہ سرگرم ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔
الحکیم نے ملکی حساس تنصیبات پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا: جو آلہ کار حکومت میں فساد و اختلاف ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں انکو خبردار کرتے ہیں کہ افھام و تفہیم ہی انسانی منشور ہے اور اسلام بھی اسی پر تاکید کرتا ہے کہ ارشاد باری تعالی ہے کہ : «وجعلناكم شعوبا وقبائل لتعارفوا..»