نیوز ایجنسی النبض، کے مطابق ادارہ اوقاف کو صہیونی رژیم کی جانب سے دباو کا سامنا ہے کہ وہ مسجد الاقصی میں اعتکاف ختم کرے۔
فلسطینیوں کو صرف رمضان کے آخری دس دنوں میں مسجد الاقصی میں اعتکاف کی اجازت دی جاتی ہے۔
فلسطینیوں کو اعتکاف سے روکنے کی اہم وجہ یہودیوں کی عید فصح ہے جو پندرہ اپریل ۲۰۲۲ ہے جہاں مسجد میں قربانی کی جاتی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس اقدام کا مقصد مسجد الاقصی پر صیہونی آباکاروں کی یورش کے خطرے سے مقابلہ کرنا ہے جب کہ فلسطینی اس اقدام کی مخالفت کررہے ہیں۔
مسجد الاقصی امور کے ماہر جمال عمرو کا کہنا ہے کہ ان حالات میں فلسطینیوں کو مسجد الاقصی سے خارج کرنا صہیونی آباد کاروں کو یہاں موقع فراہم کرنا اور حملے کا راستہ کھولنا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام اور مسجد کے خدام اس قابل ہے کہ وہ اس رژیم کو مسجد کے انخلا سے روک سکے اور سمجھا سکے تاکہ وہ اعتکاف بجا لاسکے۔
انکا کہنا تھا کہ مسجد الاقصی میں فلسطینی عبادت گزار پر زبردستی حالات کو خراب کرنے کے مترادف ہے اور اس کے نتیجے میں علاقے کی صورتحال کشیدہ ہوسکتی ہے۔
عبدالله معروف دیگر تجزیہ کار کے مطابق ان حالات میں کسی صورت فلسطینی عبادت گزاروں پر زبردستی ممکن نہیں۔
انکا کہنا تھا: رسول اکرم (ص) نے مسجدالاقصی کی طرف دعوت دی ہے کہ مسجد سرخ کی طرف۔
مسجد المئذنة الحمراء(مناره سرخ) مسجدالاقصی کی جگہ نہیں لے سکتی اور کوئی رسول کے فرمان کو تبدیل نہیں کرسکتا۔
المیادین نے کہا ہے کہ فلسطینی گروپوں نے مصر کے توسط سے پیغام دیا ہے کہ یہودی عید پر مسجدالاقصی کے اندر قربانی حالات کو تباہی کی طرف لے جاسکتی ہے۔
حماس نے خبردار کیا ہے کہ پندرہ رمضان کو یہودی شدت پسندوں کی جانب سے مسجد الاقصی پر یورش کا امکان ہے تاہم اس کے نتائج خوفناک ہوں گے۔/