بی جے پی رہنماؤں کے پیغمبر اسلام (ﷺ) کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس پر شدید رد عمل کے بعد ترجمان برطرف

IQNA

بی جے پی رہنماؤں کے پیغمبر اسلام (ﷺ) کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس پر شدید رد عمل کے بعد ترجمان برطرف

7:50 - June 06, 2022
خبر کا کوڈ: 3512002
ہندوستان کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کی جانب سے پیغمبر اسلام (ﷺ) کے خلاف توہین آمیز ریمارکس کے بعد ترجمان پارٹی کو برطرف کردیا گیا ہے۔

مسلم ممالک نے ہندوستان کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کی جانب سے پیغمبر اسلام (ﷺ) کے خلاف توہین آمیز ریمارکس پر سخت ناراضی اور ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے جب کہ قطر، کویت اور عمان وغیرہ نے ہندوستان کے سفیر کو طلب کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

قطر نے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے ایسے 'اسلام فوبک' خیالات کے اظہار کی اجازت دینے پر ہندوستان سے عوامی سطح پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب کویت نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ اس نے بھارت سے احتجاج کرتے ہوئے سرکاری احتجاجی مسراسلہ تھمایا ہے جس میں بھارت کی حکمران جماعت کے ایک عہدیدار کی جانب سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دیے گئے توہین آمیز بیانات کو ریاست کویت کی جانب سے سختی سے مسترد کیا گیا اور شدید مذمت کا اظہار کیا گیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما اور پارٹی کے ایک اور رہنما نوین کمار جندال نے پیغمبر اسلام (ﷺ ) کے بارے میں توہین آمیز کلمات کہے، ان ریمارکس کی دنیا بھر میں مذمت کے بعد ہندوستان کی حکمران جماعت کو ان کے بیانات سے خود کو الگ کرنا پڑا اور ان دونوں رہنماؤں کے خلاف تادیبی کارروائی کا اعلان کیا۔

قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ واقعہ کے بعد قطر نے ہندوستانی سفیر کو طلب کر کے اسے سرکاری احتجاجی مراسلے تھمایا جس میں قطر کی جانب سے مایوسی کا اظہار کیا گیا تھا اور بھارت کی حکمراں جماعت کے ایک عہدیدار کی جانب سے پیغمبر اسلام، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ادا کیے گئے متنازع ریمارکس کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے ان کی سخت مذمت کی گئی تھی۔

قطر نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ بھارتی حکومت کی جانب سے ان ریمارکس کی عوامی سطح پر معافی اور فوری مذمت کی توقع رکھتا ہے۔

قطر نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اس طرح کے اسلام مخالف ریمارکس کو بغیر سزا کے جاری رکھنے کی اجازت دینا انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے بڑا خطرہ ہے، یہ مزید نفرت، تعصب اور ایک طبقے کے استحصال کا باعث بن سکتا ہے جس سے تشدد اور نفرت کا ایک نا ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔

عمان کے مفتی اعظم شیخ احمد بن حمد الخلیل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہندوستان کی حکمران جماعت کی ترجمان کا 'غلیظ، توہین آمیز' بیان ہر مسلمان کے خلاف جنگ کے مترادف ہیں۔

انصاراللہ یمن نے بھی توہین کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا عمل کسی طور قابل برداشت نہیں۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق مسلم ممالک کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آنے کے بعد حکمران بی جے پی نے نوپور شرما کو معطل کر دیا جب کہ نوین جندال کو ان کے ریمارکس پر پارٹی سے نکال دیا ہے۔

پارٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کسی رہنما کا نام نہیں لیا گیا لیکن بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ پارٹی کسی مذہب کی توہین کو برداشت نہیں کرتی اور تمام مذاہب و عقائد کا احترام کرتی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’بھارتیہ جنتا پارٹی کسی ایسے نظریے کے بھی خلاف ہے جو کسی فرقے یا مذہب کی توہین یا تذلیل کرتا ہو، بی جے پی ایسے لوگوں یا ایسے فلسفے کی تشہیر نہیں کرتی، ندوستان کی ہزاروں سال کی تاریخ کے دوران ہر مذہب یہاں پھلا پھولا اور اس نے ترقی کی جب کہ ھارتیہ جنتا پارٹی تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے۔

4062123

 

نظرات بینندگان
captcha