کم فروشی پر سورہ اترنا

IQNA

قرآنی سورے/ 83

کم فروشی پر سورہ اترنا

8:11 - June 11, 2023
خبر کا کوڈ: 3514446
ایکنا تھران: اسلام میں معاشی سرگرمیوں پر خاص قوانین موجود ہیں اور کم فروشی پر سزا مقرر کی گیی ہے اور دنیا کے علاوہ آخرت میں عذاب الگ سے ہے۔

ایکنا نیوز- قرآن کریم کے تیراسویں سورے کا نام مطففین ہے جو قرآن کے تیسویں پارے میں ہے۔ مطففین کی سورہ ہے اور ترتیب نزول کے حوالے سے چھیاسویں نمبر پر اترا ہے۔ یہ آخری سورہ ہے ہجرت مدینہ سے پہلے مکہ میں نازل ہوا ہے۔

«مطففین» یعنی کم‌فروشی اس وجہ سے سورے کا نام ہے کہ یہ سورے کی پہلی آیت میں استعمال ہوا ہے اس سورے میں کم فروشی کرنے والے کی سرزنش کی گیی ہے اور انکو معاشرے کا اقتصادی نظم تباہ کرنے پر قیامت میں عذاب دینے کی بات ہوئی ہے۔

پہلی تا تیسری آیت میں کم فروشی کو حق الناس کھانے کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایسا کام حرام اور بڑے گناہوں میں سے ہے۔

 

اس سورے میں یوم قیامت کی توصیف میں کہا گیا ہے کہ اس دن لوگوں کے دو گروپ بنیں گے یعنی نیک کرداروں کا  اور بد کاروں اور مجرموں کا اور کفار کی جانب سے دنیا میں مذاق اڑانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس دن مومنین کفار پر خوب ہنسیں گے۔

 آیات ۷ تا ۲۱ میں تین گروپ کا ذکر ہے: پہلا گروه «فجار» (بدکاروں کا) جو قیامت کا انکار کرنے اور گناہوں میں غرق لوگ ہیں. دوسرا گروپ «ابرار» (نیک لوگوں کا)، جو خدا کے قریب اور اچھے لوگوں کا ہے. تیسرا گروپ مقرب لوگوں کا (نزدیک) ہے جو سب سے بالا تر درجہ یعنی اہل یقین ہے۔

 

اس حوالے سے کہ کفار کو روز قیامت اور آخرت پر یقین کیوں نہیں ہے اور مومنین کا مذاق کیوں اڑاتے ہیںن کہا گیا ہے کہ «وَمَا يُكَذِّبُ بِهِ إِلَّا كُلُّ مُعْتَدٍ أَثِيمٍ؛ اور تجاوز کرنے والے گناہ کار اور جھوٹوں کے علاوہ اس کا انکار کرنے والا کوئی نہیں،علامه طباطبایی تفسیر المیزان میں فرماتے ہیں: جو چیز انسان کو گناہ سے روکتی ہے وہ قیامت پر ایمان ہے اور جو شہوت و گناہ میں غرق ہے وہ قیامت کا انکار کرتے ہیں۔/

ٹیگس: قرآن ، مطففین
نظرات بینندگان
captcha