ایسی کتاب جو انجیل و تورات کی تصدیق کرتی ہے

IQNA

قرآن کیا ہے؟ / 15

ایسی کتاب جو انجیل و تورات کی تصدیق کرتی ہے

8:40 - July 19, 2023
خبر کا کوڈ: 3514637
ایکنا تھران: اللہ تعالی سوره آل عمران کی تیسری آیت میں قرآن کو گذشتہ کتابوں تورات و انجیل کی تصدیق کرنے والا بتاتا ہے، اس تصدیق کا کیا مطلب ہے؟

ایکنا نیوز- قرآن کریم سوره آل عمران کی ابتدائی آیات میں قرآن کو دیگر آسمانی کتب کا تائید کرنے والا بتاتا ہے۔:« نَزَّلَ عَلَيْكَ الْكِتابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقاً لِما بَيْنَ يَدَيْهِ وَ أَنْزَلَ التَّوْراةَ وَ الْإِنْجيل‏ ؛ كتاب کو حق کے ساتھ تم پر نازل کیا جو گذشتہ کتابوں سے ہم آہنگ ہے؛ اور «تورات» و «انجيل» کو.» (آل عمران:3)

یہ ان آیات میں سے ہے جو اس فریضے کو درست ثابت کرتا ہے کہ خدا کے ہاں صرف ایک دین ہے.

وہ دین یہ ہے کہ خدا کے ہاں بندہ تسلیم ہو: «إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلام؛ خدا کے ہاں دین صرف اسلام (تسليم ہونا حق کے مقابل) ہے.»(آل عمران: 19) یا ایک جگہ پر ارشاد ہوتا ہے: «وَ مَن يَبْتَغِ غَير الْاسْلَمِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَ هُوَ فىِ الاَخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِين ؛ جو کوئی اسلام کے علاوہ (خدا کے سامنے تسلیم) کوئی اور دین اختیار کرے گا قبول نہ ہوگا؛ اور وہ آخرت میں زیان کاروں میں ہوگا‏.»(آل عمران:85)

اور وہ چیزیں جو اسلام کے قالب میں آیا ہے وہ وہی ہے جو، مسیحیت و یهودیت و.. میں آیا ہے اور انکا خلاصہ تسلیم ہونا ہے، اور انکی حقیقت میں کوئی تضاد نہیں بلکہ اختلاف صرف کمال و نقص میں ہے. تاہم آج جو ان میں اختلافات نظر آتے ہیں وہ ان میں تحریف کا نتیجہ ہے. (رجوع کیجیے: 78آل‌عمران و...)

تاہم جو اختلاف یا کمال و نقص شریعت میں ہے اس کی وضاحت ضروری ہے،. فرض کیجیے آپ ایک جوان کو تین کتاب دیتے ہیں کتاب الف کو دیکھا کر کہتے ہو کہ اس کتاب سے فیس فیصد تمھاری پیشرفت ہوگی کتاب ب کو دیکھا کر اس کو کہتے ہو کہ اس سے 45 فیصد تمھاری ترقی ہوگی اور کتاب پ کو دیکھا کر کہتے ہو کہ اس سے نوے فیصد تمھاری ترقی ہوگی۔

اس مثال سے سمجھ سکتے ہیں کہ کتاب الف ب اور پ میں کوئی فرق نہیں بلکہ ہر ایک ایک درجے بالاتر ترقی کی کتاب ہے لہذا شریعت میں اس حوالے سے کوئی فرق نہیں بلکہ ہر ایک انسان کی ترقی کے لیے ایک کاوش ہے۔

اللہ نے اس آیت میں قرآن کو حق کے ساتھ نازل کی بات کی ہے اور حق کا مطلب ہم آہنگی ہے جو حقایق سے ہم آہنگ ہے اور یہ جو خدا کو حق کہا جاتا ہے اس وجہ سے ہے کہ اس کی بزرگ و برتر ذات ناقابل انکار ہے دیگر الفاظ میں کہا جاسکتا ہے کہ حق غیر قابل انکار ہے اور اس میں کسی باطل کو راہ نہیں۔/

نظرات بینندگان
captcha