ایکنا نیوز- الجزیزہ نیوز کے مطابق شدت پسندوں نے ہفتے کو بھار میں ایک مسجد پر حملہ کیا۔
شدت پسندوں نے پتھروں سے اور لاٹھیوں سے مسجد پر حملہ کیا اور مسجد کے دروازے بند ہونے پر انہون نے مسجد کو باہر سے نقصان پہنچایا۔
دوسری جانب مختلف ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں جنمیں شدت پسند پولیس کی حمایت سے وہ مسلم کیمونٹی کو نشانہ بناتے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ ہندو رہنما او شدت پسند لوگوں کا اکسانے کے لیے پروپیگنڈہ کرتے ہیں اور اس حال میں جمہوریت کے دعویدار بنا پھرتے ہیں۔
مودی سرکار کی جنتا پارٹی کے دور میں یہ پارٹی مسلم ہندو اختلافات سے فایدہ اٹھا کر سیاسی مقاصد حاصل کررہے ہیں اور اس حوالے سے وہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں اور انہوں نے بقایے باہمی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
واشنگتن پوسٹ کے مطابق ہندو شدت پسند اکثر ان معاملات میں جعلی اور فیک نیوز کا سہارا لیتے ہیں تاکہ اپنی متعصبانہ سوچ کی ترویج کرسکے۔
مذکورہ اخبار لکھتا ہے کہ الیکشن کے آستانے پر ہندو شدت پسند کوشش کررہے ہیں کہ جعلی تصاویر کی مدد سے مسلمان صرف چودہ فیصد ہے اور یہ سیکولرازم کی حمایت کرکے ہندو مذہب کی توہین کرتے ہیں اور بھارتی جنتا پارٹی کے خلاف سرگرم عمل ہے۔
آج انڈیا جو واٹس اپ کا سب سے بڑا بازار شمار ہوتا ہے اور یہاں پر 500 ملین آبادی موجود ہے تاہم اس ملک میں اسلام فوبیا ایک بڑا الارمنگ تھریٹ بن رہا ہے۔/
4172805