ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کی شھادت اور ان کے رفقاء کے سانحہ ارتحال کے سلسلے میں حوزہ علمیہ قم میں مصروف تعلیم طلاب ہندوستان کی مختلف انجمنوں کے مشترکہ پلیٹ فارم مشورتی کونسل کی جانب سے ایک مجلس ترحیم کا انعقاد عمل میں آیا جس میں ان شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
اس مجلس کا آغاز حجت الاسلام مولانا سید جواد رضوی نے تلاوت کلام مجید سے کیا۔ اور بعد از آں مولانا عرفان عالم پوری نے تعزیتی نظم کے ذریعے شہدائے خدمت کی خدمت میں خراج تحسین پیش کیا۔
نظم کے بعد حجت الاسلام مولانا سید نجیب الحسن زیدی نے "راہیان کوئے دوست" کے عنوان سے مقالہ پیش کیا اور آقائے رئیسی کو راہ حق میں نشان منزل کے عنوان سے یاد کیا۔
مقالہ خوانی کے بعد حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید احتشام عباس زیدی صاحب نے مجلس ترحیم سے خطاب کیا اور شہدائے خدمت کے تئیں خراج عقیدت پیش کیا۔
انہوں نے سورہ مائدہ کی پچپنویں آیت کو سرنامہ سخن قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس کائنات کا مرکزی نقطہ ولایت ہے جس کا سلسلہ آج بھی قائم ہے اور تا قیامت قیامت جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا آج یہ نظام ولایت ائمہ طاہرین کی تائید سے اس سرزمین پر قائم ہے جس کے نتیجے میں آج شیعت دنیا میں سر اٹھا کر جی رہی ہے اور آگے بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ نظام ولایت نے ایرانی معاشرے اور قوم کو اس طرح متحرک کر دیا کہ دنیا کے ہر باطل نظام سے ٹکرانے کے لیے یہ قوم کھڑی ہو گئی۔
شہدائے خدمت کی مجلس ترحیم سے خطاب کرتے ہوئے زیدی صاحب نے فرمایا: اس الہی نظام کو ختم کرنے کے لیے دشمنوں نے طرح طرح کی کوششیں کیں لیکن یہ نظام کمزور ہوا نہ جھکا نہ پیچھے ہٹا بلکہ آگے بڑھتا رہا۔
خطیب محترم نے فرمایا کہ اس نظام کو مضبوط کرنے کے لیے عظیم شخصیات اور علماء نے قربانیاں دی ہیں جس کی حالیہ مثال ایران کے ہردلعزیز صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی، تبریز کے امام جمعہ آیت اللہ آل ہاشم، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر امیر عبداللہیان اور ان کے رفقائے راہ کی شہادت ہے۔
انہوں نے فلسطین کے موجودہ حالات اور اسرائیل کے ظلم و ستم اور بربریت کے مقابل اہل غزہ کی ثابت قدمی اور استقامت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اہل فلسطین کی اس استقامت کے پیچھے بھی یہی نظام ولایت کار فرما ہے یہی وجہ ہے کہ مرحوم شہید ابراہیم رئیسی اور شہید امیر عبداللہیان نے اس طرح فلسطینیوں کی حمایت کی کہ انہیں شہدائے مقاومت کے نام سے بھی یاد کیا گیا۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے اختتام میں اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس نظام کی پشت پر امام عصر ( عج )کا ہاتھ ہے اور جب وہ ظہور فرمائیں گے تو اس نظام ولایت کا پرچم ان کے ہاتھوں میں ہوگا اور کاروان انسانیت ان کی سر راہی میں سعادت و کمال کی طرف قدم بڑھائے گا۔
خطیب محترم نے شہدائے کربلا کو یاد کرتے ہوئے شہدائے خدمت کی بلندی درجات کے لیے دعا فرمائی اور ان شہداء کے راہ اور مشن کو زندہ و پائندہ رکھنے کے لیے پروردگار سے دعا کی۔