ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، شہید سپہ سالار قاسم سلیمانی کی یادگار اور آثار کی حفاظت و اشاعت کے لیے قائم بنیاد کے اطلاع رسانی ویب سائٹ پر، زینب سلیمانی کا رہبر معظم انقلاب اسلامی کے نام خط درج ذیل ہے؛
بسم اللہ الرحمن الرحیم
میرے محترم اور عزیز والد کی خدمت میں
حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای (حَفِظَهُ الله)
سلام اور تحیت کے ساتھ،
میں آپ کی صحت و سلامتی کے لیے دعا گو ہوں اور اسلام کی عظیم مجاہد شخصیت، حجت الاسلام والمسلمین سید حسن نصراللہ (رضوان اللہ علیہ) کی شہادت پر تعزیت پیش کرتی ہوں۔
ان دنوں کے حوادث اور آزمائشوں کے طوفان میں، میں نے سوچا کہ آپ کے ساتھ اپنی ہم دردی اور ہم آہنگی کے کچھ کلمات شیئر کروں۔
اے عزیز اور مقتدر رہبر!
اگرچہ ہم ابھی تک حاج قاسم (رضوان اللہ علیہ) کی شہادت کے بڑے حادثے کے غم میں ہیں، اور یہ فراق اور مصیبت ہمارے لیے ہمیشہ دردناک رہے گی، لیکن میرے والد کے عزیز دوست سید حسن نصراللہ (رضوان اللہ علیہ) کی شہادت نے ہمارے غم کے جام کو خون سے بھر دیا ہے۔
ہمیں ان کی شہادت کے ساتھ ایک بار پھر حاج قاسم کا کھو جانا محسوس ہوا، اور ایک بار پھر غم زدہ اور سوگوار ہو گئے۔ ہر وہ شخص جو ان دونوں کے درمیان محبت اور دوستی سے واقف تھا، آج وہی احساس کر رہا ہے۔
ان تمام تفاصیل کے باوجود، جب یہ غم اسلام کی تاریخ کے حوادث، اہل بیت (علیہم السلام) کی مصائب، انقلاب اسلامی کی کامیابی، دفاع مقدس، امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) کی رحلت اور اس کے بعد کے آزمائشوں کے ساتھ جوڑتے ہیں، تو یہ واقعات ہمیں ایک سبق سکھاتے ہیں۔ یہ غم ایک حماسی شکل اختیار کر لیتا ہے اور جینے، زندگی گزارنے، اور سفر جاری رکھنے کا ایک نیا نقشہ پیش کرتا ہے۔
شہید سلیمانی (رضوان اللہ علیہ) نے اپنی زندگی کے آخری اہم ترین خطابات میں سے ایک میں دو اہم عناصر کو قوم اور ملک کی ترقی کا سرچشمہ قرار دیا۔ دو بنیادی اور سرنوشت ساز عوامل: "رہبری اور فداکار انسان"۔
آج کے حالات اور خطے کے حالات، خاص طور پر گزشتہ سال کے حوادث نے ایک بار پھر ان دو عوامل کی اہمیت کو عوام کے سامنے پیش کر دیا۔
حق اور انصاف یہ ہے کہ آپ کا بطور ایک آگاہ اور وقت شناس رہبر کا کردار، اس دور کے لیے سب سے بڑا معلم اور نمونہ ہے۔ ہمارے لیے، جو عام طور پر حوادث کو تاریخی نظر سے نہیں دیکھتے، یہ ایک بصیرت افزا سبق ہے۔
ہماری نسل نے آپ سے سیکھی ہے کہ کس طرح تمام مصائب کے درمیان صبر، توکل اور اللہ تعالی کی مدد سے ثابت قدم رہنا ہے۔ ہم نے آپ سے سیکھا کہ کس طرح بحران کے درمیان مواقع پیدا کیے جائیں اور قوت تخلیق کی جائے۔
ہم نے آپ سے سیکھا کہ ایمان کی طاقت پر بھروسہ کرتے ہوئے دہشت گردوں سے سخت انتقام لینا اور ان کی دھمکیوں کے باوجود ان کی طاقت کو ختم کرنا ممکن ہے۔
اے مظلوم اور پاکیزہ حکیم!
جو کچھ "نماز جمعہ نصر" میں ہوا، اس کا اشارہ عوام کے مضبوط عزم اور ارادے کی طرف تھا، وہی عوام جن کے ہاتھوں کو بوسہ دینا شہید سلیمانی (رضوان اللہ علیہ) اپنے لیے فخر سمجھتے تھے اور جن کی خاطر وہ اپنی جان ہزاروں بار قربان کر سکتے تھے۔
شہید سلیمانی ہمیشہ ہمیں آپ کی باتوں پر غور کرنے اور آپ کے فیصلوں اور ہدایات پر اعتماد کرنے کی تلقین کرتے رہے۔
میں، آپ کی چھوٹی بیٹی، اس پرآشوب دنیا میں اپنے والد کی نصیحت کو کبھی نہیں بھولوں گی، اور اللہ تعالی سے دعا گو ہوں کہ میری یہ جان، میرے شہید والد اور راستہ قدس کے شہیدوں (رضوان اللہ علیہم) کے ساتھ مل جائے۔
آپ کی چھوٹی بیٹی
زینب سلیمانی
4242139