ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، صدی البلد کے حوالے سے، مصر کی الازہر یونیورسٹی کے صدر سلامہ داود نے کہا کہ قرآن کریم میں بے شمار علمی معجزات موجود ہیں جو خالق کی عظمت کو ظاہر کرتے ہیں، اور یہ معجزات مختلف شعبوں کے سائنسدانوں کو حیران کر چکے ہیں۔
داود نے قرآن کریم کے معجزات کے حوالے سے کہا کہ قرآن میں بہت سے معجزات موجود ہیں، جن میں غیب کی خبریں، عددی معجزات، تشریعی اور علمی معجزات شامل ہیں۔
انہوں نے قرآن میں موجود 10 اہم علمی معجزات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں علمی معجزات بہت اہمیت رکھتے ہیں، کیونکہ آج کے دور میں علم حیرت انگیز انداز میں ترقی کر رہا ہے اور بعض لوگ علم کو خدا سمجھتے ہیں اور جو چیز تجربات کے ذریعے ثابت نہ ہو اسے ماننے سے انکار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قرآن کے علمی معجزات میں سے سب سے نمایاں "پہاڑوں کی حرکت" ہے۔ اللہ تعالیٰ سورہ نمل کی آیت 88 میں فرماتا ہے: "اور تم پہاڑوں کو دیکھتے ہو اور انہیں جامد سمجھتے ہو حالانکہ وہ بادلوں کی طرح چل رہے ہوتے ہیں، یہ اللہ کی صناعی ہے جس نے ہر چیز کو مضبوطی سے بنایا ہے، بے شک وہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ قرآن میں ایک اور علمی معجزہ سمندروں کی گہرائیوں میں موجود تاریکیوں کا ذکر ہے۔ سورہ نور کی آیت 40 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "یا ان کے اعمال اس طرح ہیں جیسے گہرے سمندر میں اندھیریاں ہوں، جن پر موجیں چڑھتی ہیں، جن کے اوپر اور بھی موجیں ہیں اور ان کے اوپر بادل ہیں۔"
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ قرآن کریم کے معجزات میں سے ایک جنین کی رحم میں نشوونما کا ذکر ہے۔ اللہ تعالیٰ سورہ مؤمنون کی آیت 13 میں فرماتا ہے: "پھر ہم نے اسے نطفہ کی صورت میں ایک محفوظ مقام میں رکھا" جو جدید علم کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔
اسی طرح قرآن میں پانی کے چکر کا بھی ذکر ہے۔ سورہ فرقان کی آیت 48 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "اور ہم نے آسمان سے پاک پانی نازل کیا۔" نیز، قرآن میں بگ بینگ (انفجار عظیم) کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔ سورہ انبیاء کی آیت 30 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "کیا کافروں نے نہیں دیکھا کہ آسمان اور زمین دونوں بند تھے، تو ہم نے انہیں کھول دیا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ قرآن میں پہاڑوں اور سمندروں کا بھی ذکر ہے اور ان کا زمین کے توازن میں کردار بیان کیا گیا ہے۔ سورہ انبیاء کی آیت 30 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "اور ہم نے ہر جاندار چیز کو پانی سے پیدا کیا، کیا پھر بھی وہ ایمان نہیں لاتے؟" جو پانی کی زندگی میں اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
اس کے علاوہ قرآن میں زراعت کا بھی ذکر ہے۔ سورہ واقعہ کی آیت 63 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "کیا تم نے اس پر غور کیا جو تم بوتے ہو؟" جو جدید زراعت کے تصورات سے مطابقت رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرآن میں بیماریوں اور شفا کے متعلق آیات بھی موجود ہیں جو طب کے میدان میں ترقیات کی نشاندہی کرتی ہیں، اور فصول اور موسمیاتی تبدیلیوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
الازہر یونیورسٹی کے صدر نے قرآن کریم کی سمجھ میں علمی تحقیق کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ الازہر ہمیشہ علم اور دانش کا چراغ رہا ہے اور وہ یونیورسٹی میں علمی معجزات کی تحقیق کو مزید فروغ دینے پر زور دیتے ہیں۔/
4242382