«کتابت» انسانیت کو اسلامی تمدن کا بہترین تحفہ

IQNA

تمدن اسلامی میں کتابت/ حصہ اول

«کتابت» انسانیت کو اسلامی تمدن کا بہترین تحفہ

6:13 - December 07, 2024
خبر کا کوڈ: 3517587
ایکنا: تحریر و کتابت کا فن، یا اسلامی معاشروں میں کتاب کی اشاعت کی صنعت، تمدن اسلامی کے نمایاں فکری مظاہر میں شمار ہوتا ہے۔

ایکنا نیوز، الجزیرہ کی ویب سائٹ کے مطابق محمد المختار ولد احمد کے قلم سے ایک رپورٹ میں اسلامی کتابت کی صنعت اور ابتدائی اسلامی صدیوں میں مختلف علوم کی کتابوں کی نقل نویسی پر روشنی ڈالی ہے۔ اس رپورٹ کا پہلا حصہ درج ذیل ہے:

ابوالفرج محمد بن اسحاق بغدادی، جو ابن ندیم (متوفی 384ھ/995ء) کے نام سے مشہور ہیں، اپنی کتاب "الفہرست" میں یحییٰ بن عدی المنطقی (متوفی 364ھ/975ء) سے نقل کرتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں: "میں نے طبری کی تفسیر کے دو نسخے نقل کیے اور انہیں بادشاہوں کے پاس لے گیا۔ اس کے علاوہ، متکلمین کی بے شمار کتابیں نقل کیں۔

یہ معلومات شاید غیر معمولی معلوم ہوں، لیکن یہ اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہیں کہ تمدن اسلامی میں علم اور دانش کی صنعت اتنی ترقی کر گئی کہ غیر مسلموں کے لیے بھی قرآن اور اسلامی علوم دستیاب ہو گئے، خواہ یہ تفاسیر اور دینی علوم ہی کیوں نہ ہوں۔

تحریر و کتابت کی صنعت، یا کتاب اشاعت، اسلامی تہذیب کا ایک ایسا ورثہ ہے جو انسانی تمدن کے لیے ایک اہم تحفہ ثابت ہوا۔ اس صنعت نے علمی ترقی کے ساتھ کتب کی بہتات اور کتب خانوں کی تشکیل کو ممکن بنایا۔ اس کے نتیجے میں ایسا علمی خزانہ وجود میں آیا جس نے جدید دور تک انسانیت کی خدمت کی۔ بعد ازاں، 1450ء میں جرمن سائنسدان یوهان گٹنبرگ کے ذریعے چھاپہ خانے کی ایجاد سے یہ صنعت اور بھی ترقی پذیر ہوئی۔

نویسندگان و صنعت کتابت در تمدن اسلامی

رپورٹ میں تحریر و کتابت کے مختلف پہلوؤں، جیسے کتابوں کی تصنیف و ترجمہ، کتابوں کی فروخت کے لیے اصول، اور کتاب سازی میں معاون صنعتوں کی ترقی پر بھی گفتگو کی گئی ہے۔ ان صنعتوں میں قلم و کاغذ کی تیاری، رنگین سیاہی کی تیاری، اور رات میں پڑھنے کے لیے خصوصی سیاہی کی ایجاد شامل ہے۔

اسلام کے ظہور کے وقت عرب دنیا میں پڑھنے اور لکھنے کا رواج محدود تھا، اور غیر ملکی زبانوں سے ترجمہ بھی کم ہی ہوتا تھا۔ لیکن اسلام کی آمد کے ساتھ، جس کی بنیاد قرآن و سنت پر ہے، علم و دانش کو بہت اہمیت دی گئی۔ یہ تحریک لفظ "اقرأ" (پڑھ) سے شروع ہوئی اور قرآن کی کتابت کے ذریعے زمین کو علم و معرفت سے معمور کر دیا۔

خلیفہ ابوبکر صدیق (متوفی 13ھ) کے دور میں قرآن کی تدوین کی گئی، جو امت مسلمہ کی زندگی میں علمی تدوین کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔ تاہم، پہلی صدی ہجری زیادہ تر زبانی روایت پر مبنی تھی۔ لیکن دوسری صدی ہجری کے آغاز میں، جو تدوین کا دور کہلاتا ہے، علوم کو منظم انداز میں محفوظ کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی۔

 
نویسندگان و صنعت کتابت در تمدن اسلامی

عباسی دور میں کاغذ کے استعمال نے اس صنعت کو مزید ترقی دی۔ ہارون الرشید کے دور حکومت (دوسری صدی ہجری کے اختتام پر) بغداد میں پہلا کاغذ ساز کارخانہ قائم ہوا۔ اس ترقی کے ساتھ، تصنیف و ترجمہ کی شکل میں کتاب سازی ایک مکمل صنعت بن گئی جسے "ورّاقی" کہا گیا۔ وراقین (کاتب) مختلف علمی، ادبی، اور مذہبی حلقوں سے تعلق رکھتے تھے۔

نویسندگان و صنعت کتابت در تمدن اسلامی

اسلامی تاریخ میں پہلے کاتب عمرو بن نافع تھے، جو عمر بن خطاب کے آزاد کردہ غلام تھے۔ ابن ندیم کے مطابق، خالد بن ابی الهیاج وہ پہلے کاتب تھے جو اپنی خوشخطی کی وجہ سے مشہور تھے اور خلیفہ ولید بن عبدالملک کے لیے مصاحف لکھتے تھے۔ مطر الوراق، جنہیں کاتبوں کا سربراہ کہا جا سکتا ہے، بصرہ کے رہائشی اور قرآنی نسخوں کے مصنف تھے۔

پہلی مستند اسلامی تصانیف میں امام مالک کی "الموطأ", امام شافعی کی "الرسالة", اور سیبویہ کی "الکتاب" شامل ہیں، جو اسلامی علوم کی تاریخ کے اہم سنگ میل ہیں۔/

 

4251592

نظرات بینندگان
captcha