ایکنا کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، جامعات میں قرآن و عترت کی سرگرمیوں کی ہم آہنگی کی کونسل کے مشاورتی مجمع کا 140واں اجلاس، اتوار کی صبح کو، یونیورسٹیوں میں رھبر معظم کے قرآنی امور کے ذمہ داران کی موجودگی میں منعقد ہوا۔
ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، حجتالاسلام والمسلمین حسین افتخاریان، جو کچھ عرصے سے دوبارہ رهبرمعظم کے یونیورسٹیوں میں نمائندے کے طور پر دارالقرآن کے سربراہ کی حیثیت سے واپس آئے ہیں، نے اشارہ کیا کہ یہ مشاورتی مجمع نہ صرف تعلیمی شعبے میں بلکہ ملک بھر میں قرآن کے حوالے سے قدیم ترین مشاورتی مجمع ہے۔ انہوں نے کمپلیکس کے باقاعدہ اجلاسوں کے انعقاد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: اس دور میں کوشش کی جائے گی کہ فیسٹیول اور اسی طرح کی سرگرمیوں کے قریب ایام میں اضافی اجلاس منعقد کیے جائیں، اور مجمع کے انعقاد کا دن ایک معین دن مقرر کیا جائے۔
ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، اس اجلاس کے تسلسل میں، سب سے پہلا ایجنڈا جامعات کے شعبے میں قرآن کریم کی نمائش کی رپورٹ پیش کرنا تھا۔
اوپن یونیورسٹیوں میں رھبر معظم کے نمایندے اور مبلغ زارعشهرآبادی، نے کہا کہ 39ویں قومی قرآن و عترت فیسٹیول کی اختتامی تقریب، ایرانی مہینے شهریورماه میں منعقد ہوگی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت کے تعین میں تمام مواقع اور حالات کو مد نظر رکھا گیا ہے۔ مقابلوں کی میزبانی کے لیے تین جگہوں پر غور کیا جا رہا ہے: تنکابن ( سیسرا)، صوبہ اصفہان، اور صوبہ خراسان رضوی۔
ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، جلیل بیتمشعلی، یونیورسٹی تحقیقی ادارے کے سربراہ او ایکنا نیوز کے سربراہ، نے مسلمان طلباء کے مقابلے کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا: جهاددانشگاهی کی نمایاں سرگرمیوں میں سے ایک، بینالاقوامی قرآن کریم دانشجویان مسلمان کے مقابلے کا انعقاد ہے، جس کی چھ بار میزبانی مشهد، اصفہان، تبریز، اور دو بار تہران میں کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت دی کہ گزشتہ سات سالوں سے، مختلف وجوہات جیسے کرونا وغیرہ کی بنا پر یہ مقابلے منعقد نہیں ہو سکے، اور اب ساتویں دور کے انعقاد کی کوشش ہو رہی ہے۔ اب تک 64 ممالک کے نمائندوں نے شرکت پر آمادگی ظاہر کی ہے اور تمام شرکاء کی سائنسی دستاویزات و شواہد وصول ہو چکے ہیں۔
ایکنا نیوز سربراہ نے کہا: پچھلے چھ مقابلے دو شعبوں، یعنی قرائت تحقیق اور حفظ کل قرآن کریم میں منعقد ہوئے تھے، اور ساتویں دور میں ایک نیا شعبہ "جدید قرآنی ڈیجیٹل پروڈکٹس" شامل کیا گیا ہے۔ اب تک اس نئے شعبے میں 20 آثار موصول ہو چکے ہیں، اور چونکہ آثار وصول کرنے کی آخری تاریخ اردیبهشت کے آخر تک ہے، اس لیے مزید آثار اور قرائت تحقیق و حفظ کل میں شرکت کرنے والوں کی تعداد بڑھنے کی توقع ہے۔
انہوں نے نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بعض ممالک نے، ہماری توقع کے برخلاف، مقابلوں میں بھرپور دلچسپی دکھائی ہے؛ حتیٰ کہ مصر سے بھی چند شرکاء نے شرکت کی خواہش ظاہر کی ہے۔ یہ تمام غیر ملکی شرکاء وہ طلبہ ہیں جو اپنے اپنے ممالک میں زیر تعلیم ہیں، نہ کہ ایران میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبہ۔
بیتمشعلی نے مزید کہا: ان مقابلوں کے انعقاد کے لیے تین اقدامات ضروری ہیں:
1. پہلے مرحلے میں، ہمارے ملک کے نمائندوں کا تعین کرنا ہوگا۔ چونکہ سات سال سے مقابلے منعقد نہیں ہوئے، اس لیے قومی قرآن و عترت طلباء فیسٹیول کے پچھلے سات ادوار کے 14 برگزیدگان کی فہرست مرتب کی گئی ہے، جن میں سے 11 اب بھی طلبہ ہیں۔ انہی 11 طلبہ کے درمیان ایک حضوری انتخابی مقابلہ منعقد ہوگا۔
2. دوسرا اقدام، دیگر ممالک کے تعلیمی کیلنڈر اور موسم حج کے اوقات کا لحاظ کرتے ہوئے مسابقات کی تاریخ کا تعین ہے، کیونکہ بعض داوران (ججز) اور متسابقین موسم حج میں مصروف ہوں گے۔
3. تیسرا اقدام، مسابقات کے انعقاد کے لیے میزبان شہر کا انتخاب ہے؛ فی الحال مقابلوں کو تہران میں منعقد کرنے کا ارادہ ہے، البتہ دیگر مقامات پر بھی غور جاری ہے۔ مسابقات کے دوران مختلف متنوع پروگرام بھی ترتیب دیے جائیں گے۔
ایکنا سربراہ نے آخر میں کہا کہ مستقبل قریب میں، جهاددانشگاهی کے صدر کی زیر صدارت، جو ان مسابقات کے بانی بھی ہیں، قانون ساز کونسل کی تشکیل کی کوشش کی جائے گی۔
اسی اجلاس میں، حجتالاسلام والمسلمین سعید باصره، جو ادارہ مقام معظم رهبری کے مرکز قرآن، عترت و نماز کے سابق سربراہ رہ چکے ہیں، نے "زندگی با آیهها" منصوبے پر مختصر نکات بیان کیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک قومی منصوبہ ہے، جو تین سال پہلے شروع ہوا اور جس کی تاکید مقام معظم رهبری نے بھی فرمائی ہے۔ ابتدائی طور پر 30 آیات منتخب کی گئی تھیں، اور آئندہ مرحلے میں منصوبہ یہ ہے کہ اسے مزید جامع بنانے کے لیے 100 آیات تک بڑھایا جائے۔/
4278765