فرانسیسی پارلیمنٹ میں مقتول نمازی کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی

IQNA

فرانسیسی پارلیمنٹ میں مقتول نمازی کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی

21:03 - May 02, 2025
خبر کا کوڈ: 3518415
ایکنا: فرانسیسی پارلیمنٹ کے اراکین نے ایک مسلمان نمازی کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی، جو ملک کے جنوبی علاقے کی ایک مسجد میں قتل کر دیا گیا تھا۔

ایکنا نیوز- خبررساں ادارے "مڈل ایسٹ مانیٹر" کے مطابق فرانسیسی پارلیمنٹ کے اراکین نے پیر (۹ اردیبهشت/۲۹ اپریل) کو مسجد میں چاقو کے وار سے جاں بحق ہونے والے ابوبکر سیسه کے احترام میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ یہ واقعہ جنوبی علاقے "گار" کی ایک مسجد میں پیش آیا تھا۔

یہ خراجِ عقیدت فرانسیسی قومی اسمبلی کی صدر "یائل براون-پیوه" کی جانب سے پہلے ہی اعلان کیا گیا تھا، جنہوں نے اس قتل کو ایک "بزدلانہ دہشت گردی" قرار دیا جس نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا۔

براون-پیوه نے کہا کہ اگرچہ اس فیصلے پر ابتدائی طور پر اتفاق رائے نہیں تھا، لیکن کئی پارلیمانی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔

انہوں نے ابوبکر سیسه کی موت کو بنیاد بنا کر ہونے والی شرمناک سیاسی چالاکیوں سے خبردار کرتے ہوئے، متانت اور وقار کے ساتھ ان کی یاد منانے کی اہمیت پر زور دیا۔

یہ تقریب سیاسی کشیدگی کے ماحول میں منعقد ہوئی۔ "فرانس انسبمیس" (LFI) کی رہنما ماتیلد پانوت نے کہا کہ براون-پیوه نے شروع میں یہ تجویز مسترد کر دی تھی، اور دائیں بازو کی شدت پسند جماعت "نیشنل ریلی" (RN) کے دباؤ کا حوالہ دیا۔

پانوت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر لکھا: "ابوبکر سیسه کے احترام میں ایک منٹ کی خاموشی بالآخر ہوئی، اگرچہ شروع میں صدرِ اسمبلی اور دائیں بازو کی رہنما مارین لو پین نے اس کی مخالفت کی تھی۔ ہم نے ہار نہیں مانی۔ ہمیں فخر ہے کہ ہمارے نمائندے اسلاموفوبیا جیسے سنگین جرم کو نظرانداز نہیں کرتے۔"

ادھر ایک شریکِ کانفرنس کے مطابق، "نیشنل ریلی" پارٹی کی رہنما مارین لو پین نے خبردار کیا کہ بائیں بازو کی جماعتیں اس تقریب کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کر سکتی ہیں، جبکہ انہوں نے زور دیا کہ اس طرح کی خاموشی کا عمل عام طور پر اجتماعی اتفاقِ رائے سے کیا جاتا ہے۔

"فرانس انفو" کے مطابق، مشتبہ حملہ آور کی شناخت اولیویه ایچ. کے نام سے ہوئی ہے، جو ۲۰۰۴ میں پیدا ہونے والا بوسنیائی نژاد فرانسیسی شہری ہے۔ وہ کئی دنوں تک فرار رہنے کے بعد اتوار کی شام اٹلی کے ایک پولیس اسٹیشن میں حکام کے سامنے پیش ہو گیا۔ اسے حراست میں لے لیا گیا ہے اور اسے فرانس واپس لانے کے لیے حوالگی کا عمل جاری ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ مقتول نوجوان 24 سالہ تھا، جو مالی کا رہائشی تھا۔ اسے جمعہ کی صبح اس وقت قتل کیا گیا جب وہ مسجد میں نماز ادا کر رہا تھا، اور اس پر 40 سے 50 مرتبہ چاقو کے وار کیے گئے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، قاتل نے مسجد کے اندر مقتول کی زندگی کے آخری لمحات کی ویڈیو ریکارڈ کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، حملے کے دوران ملزم نے اسلام مخالف نعرے لگائے اور اپنے اس گھناؤنے فعل کی موبائل فون سے ویڈیو بنا کر کسی اور کو بھیج دی۔/

 

4279378

نظرات بینندگان
captcha