
محمد النور الزاکی، جو سوڈان سے تعلق رکھنے والے اسلامی مفکر اور میڈیا شخصیت ہیں، کاکہنا تھا کہ اسلام اپنی فطرت میں انسان اور زندگی کے بارے میں ایک منسجم فکری نظام رکھتا ہے، لیکن دو بنیادی مشکلات درپیش ہیں: پہلی، اسلام کے پیغام کو سائنسی اور فکری انداز میں پیش کرنے کے لیے علمی گفتمان کی کمی؛ اور دوسری، جدید ذرائع ابلاغ اور ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال میں کمزوری۔ اگر ان دونوں چیلنجز پر قابو پا لیا جائے تو اسلامی فکر میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ عالمی میڈیا کے میدان میں مؤثر اور نمایاں کردار ادا کرے۔
پروگرام «الوجه الآخر» فکر و تمدن کا عمیق جائزہ
ٹی وی پروگرام "الوجه الآخر" (دوسرا رخ) عالمی چینل الکوثر کی ایک نمایاں علمی و فکری پروڈکشن ہے، جو تحلیلی اور فکری انداز میں معاصر فکری و تہذیبی مظاہر کا مطالعہ کرتی ہے۔ یہ پروگرام اسلامی دنیا کی حقیقتوں اور مغربی تہذیب سے اس کے تعلق کی گہری تصویر پیش کرتا ہے، اور ساتھ ہی عربی ناظرین کے لیے اسلامی شناخت کو انسانی کرامت کی بنیاد پر ایک نئے زاویے سے متعارف کراتا ہے۔

یہ پروگرام مختلف دانشوروں، محققین، اور اہلِ فکر کے ساتھ تخصصی گفتگوؤں کے ذریعے انسان، معاشرہ، ثقافت، اور اسلامی تمدن جیسے بنیادی سوالات کا جائزہ لیتا ہے۔
محمد النور الزاکی کی فکری و میڈیا سرگرمیوں کا پس منظر
انہوں نے ایکنا سے گفتگو میں بتایا مجھے بچپن ہی سے اسلامی و قرآنی ثقافت اور تعلیمی پروگراموں میں دلچسپی تھی۔ درمیانی تعلیم کے دوران، یہ دلچسپی تبلیغی پہلو اختیار کر گئی، کیونکہ اسی زمانے میں میں مکتبِ اہلبیتؑ سے آشنا ہوا۔ ہائی اسکول کے زمانے میں میری مذہبی اور میڈیا سرگرمیاں مزید وسیع ہوئیں — میں اسکول میں دیواری اخبار نکالتا، قرآن کریم کی انجمن میں فعال رہتا، اور شہر الابیض میں اپنے اساتذہ، طلبہ اور اہلِ علم میں مکتبِ اہلبیتؑ کی تعلیمات کو متعارف کراتا۔ بعد ازاں، یونیورسٹی اور پھر حوزۂ علمیہ میں یہ مشن دعوت و آگاہی پر مبنی لیکچرز اور مکالماتی پروگراموں کے ذریعے جاری رہا، جو آج تک برقرار ہے۔”
پروگرام کا مقصد
انہوں نے بتایا کہ الوجه الآخر دراصل ایک فکری مکالمہ ہے جو موجودہ دنیا کے فکری و تہذیبی بنیادوں کا تجزیہ کرتا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ناظرین کو یہ سمجھنے میں مدد ملے کہ آج کے عالمی حالات پر کون سے فکری رجحانات اثر انداز ہیں۔ اس میں مغربی فکر، ثقافتی رویوں اور انسانی اقدار کا تمدنی زاویے سے مطالعہ کیا جاتا ہے، اور ساتھ ہی یہ دیکھا جاتا ہے کہ امتِ مسلمہ کو مغربی تہذیبی و سیاسی منصوبے کے مقابلے میں کن اندرونی کمزوریوں اور فکری بحرانوں کا سامنا ہے۔

اسلامی فکر اور میڈیا کی عالمی موجودگی
ان کے مطابق اسلام کا فکری نظام اخلاقی اصولوں پر مبنی ہے اور انسانیت کے بحرانوں کے حل کے لیے مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ تاہم، مسلمان آج علمی زبان میں اسلام کی وضاحت اور جدید ٹیکنالوجی کے تقاضوں کے مطابق اظہار میں کمزور ہیں۔ اگر یہ کمی دور کر لی جائے تو اسلامی فکر کو عالمی میڈیا میں مؤثر طور پر متعارف کرایا جا سکتا ہے۔”
اسلامی شناخت کی نئی تعریف
محمد النور الزاکی کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران نے اسلامی شناخت کو عالمی اور قابلِ فہم انداز میں از سرِ نو متعارف کرانے کے لیے پہلا سنجیدہ اور باشعور قدم اٹھایا ہے۔ یہ نظام کرامتِ انسانی پر مبنی ہے، اور ساتھ ہی امتِ مسلمہ کی اندرونی کمزوریوں پر قابو پانے اور طاقت حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
کلی طور پر، پروگرام الوجه الآخر" کو ایک فکری و تمدنی پلیٹ فارم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو اسلامی نظریات کو علمی منطق، انسانی کرامت اور معاصر میڈیا کے تناظر میں عرب اور غیر عرب دنیا کے لیے نئے فکری افق فراہم کر رہا ہے۔/
4314199