ایکنا نیوز- رہبرنیوز-رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں یوم جوان کی مناسبت سے خراج تحسین پیش کیا اور جہادی فکر کے حامل اور ماہر جوانوں کو یونیورسٹی جہاد کی سب سے اہم خصوصیت قراردیتے ہوئے فرمایا: یونیورسٹی جہاد ایک اہم ادارہ ہے کیونکہ یہ ادارہ ایک طرف یونیورسٹی سے منسلک ہے جو ملک کی علمی و سائنسی ترقی و پیشرفت کا مرکز ہے اور دوسری طرف یہ تلاش و کوشش ، جد و جہد اور جہاد کا ادارہ ہے جو رکاوٹوں اور موانع کے باوجود اپنے اہداف کی جانب گامزن ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جہادی حرکت و تلاش و کوشش کے شرائط میں اللہ تعالی کی ذات پر توکل و اعتماد ، خالص نیت اور پرہیز گاری کو قراردیتے ہوئے فرمایا: علمی کاموں میں جذبہ اور غور و فکر ، اللہ تعالی کی عنایت اور علمی و سائنسی پیشرفت کی جانب راہوں کے باز ہونے کا موجب بنے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں ایک شبہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ممکن ہے کہ بعض افراد کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو کہ اگر پرہیزگاری اور تقوی علمی پیشرفت اور ترقی کا سبب بنتا ہے تو بعض ایسے دانشور اور ماہرین گزرے ہیں جن کے پاس نہ تقوی تھا اور نہ ہی پرہیز گاری تھی پھر انھوں نے کیسے علمی اور سائنسی میدان میں اتنی زیادہ ترقی اور پیشرفت حاصل کی؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سوال کے جواب کے سلسلےمیں، تلاش و کوشش اور جد وجہد کے ساتھ طے شدہ ہدف اور مقصد تک پنہچنے کے سلسلے میں قرآن مجید میں اللہ تعالی کے وعدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: الہی سمت میں پیشرفت اور جد وجہد سے حاصل ہونے والی محصول اور غیر الہی سمت میں تلاش کے ذریعہ حاصل ہونے والی محصول میں بنیادی اور اساسی فرق ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس فرق کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: آج مختلف میدانوں میں وسیع علمی ترقیات کے باوجود، بشریت اور انسانیت کےلئے خطرات نقصانات، زوال اور جاہ طلبی وجود میں آگئی ہے اور انسان آج ان آفات اور بلیات کی وجہ سے بہت سی مشکلات اور مصیبتوں میں گرفتار ہو کر رہ گیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر علمی جد وجہد اور کوششیں الہی سمت و سو میں ہوں اور تقوی و پرہیزگاری کی بنیاد پر قائم ہوں تو یقینی طور پر ان کےعلمی نتائج اور ان کی علمی محصولات، انسانیت اور بشریت کے لئے مفید ثابت ہوں گی اور انسان آلام و مصائب سے محفوظ رہیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایسے نظریات کی روشنی میں یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ گذشتہ 35 برس میں ملک کے تحقیقاتی اداروں اور یونیورسٹی کے علمی مجموعہ کے نتائج یقینی طور پر جہادی جذبہ پر استوار اور 35 برس کے غیر شرائطی نتائج سے کہیں زیادہ بہتر اور باکیفیت ہیں۔
حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگر اسی بنیاد پر یہ علمی اور سائنسی حرکت مزید 150 سال تک جاری رہے تو ایرانی قوم کے ترقیاتی آثار و نتائج گذشتہ 150 سال میں امریکہ جیسے ملک کی علمی و سائنسی ترقی سے کہیں زیادہ ہوں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مشرقی اور ایشیائی ممالک کے ساتھ مغربی ممالک کے روزافزوں فاصلہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس علمی فاصلہ کو کم کرنے اور اس علمی شگاف کو پر کرنے کے لئے جہادی حرکت کی اشد ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خلوص نیت، اللہ تعالی کے ساتھ رابطہ، اور اس کے سامنے خضوع و خشوع اور اللہ تعالی کے اہداف سے فاصلہ پیدا نہ کرنے کو جہادی مدیریت کی حرکت کے اصلی ستونوں میں قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر یہ جذبہ پیدا ہوگیا تو اللہ تعالی تمام سیاسی، سماجی، اقتصادی، علمی ، جہادی اور عالمی میدانوں میں مدد اور نصرت کرےگا اور اپنے بندوں پر تمام راہیں کھول دےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خود اعتمادی اور " ہم کرسکتے ہیں" کے جذبہ کی تقویت کو جہادی حرکت کی ضروریات میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: افسوس ہے کہ بہت برسوں تک ایرانی قوم کے ذہن میں یہ بات بٹھا دی گئی کہ " وہ نہیں کرسکتے " لیکن انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد حضرت امام خمینی (رہ) نے " ہم کرسکتے ہیں" کے جذبہ کو ملک کے سیاسی و انقلابی ادبیات اور ثقافت میں وارد کیا اور ہم آج مختلف اور گوناگوں میدانوں میں ایرانی قوم کی توانائیوں اور صلاحیتوں کے نتائج کو اچھی طرح مشاہدہ کررہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد والے برسوں میں خود اعتمادی کے جذبہ کے باوجود ابھی تک " ہم نہیں کرسکتے" کی غلط ثقافت کا مکمل طور پر خاتمہ نہیں ہوا ہےاور افسوس ہے کہ ابھی بھی کچھ لوگ سیاسی، فوجی، مادی اور علمی ترقیات کے میدانوں میں اغیار کی جانب دیکھ رہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں ایک نکتہ کی طرف توجہ مبذول کرتے ہوئے فرمایا: " ہم کرسکتے ہیں" کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم دوسروں کے علم و دانش اور علمی پیشرفت و ترقیات سے استفادہ نہ کریں بلکہ وہ چیز جس پر ہمیں توجہ رکھنی چاہیے وہ غلط اقدار اور غلط اہداف کے ہمراہ علم خریدنا نہیں بلکہ علم سیکھنا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: علمی پیشرفت اور حرکت کے معاملے میں جس چیز کو ہدف کے عنوان سے مد نظر رکھنا چاہیے وہ عالمی سطح پر علم میں اضافہ اور انسانی علم کے جدید نتائج کی پیداوار ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: آج ہم ملک کی علمی ترقیات کی بدولت ، دنیا کی بعض پیچیدہ اور پیشرفتہ ٹیکنالوجی کو تیار کرسکتے ہیں اور یہ بات قابل فخر ہے لیکن یہ ترقیات اس سے قبل دوسرے ممالک کے دانشوروں کے ذریعہ حاصل ہوچکی ہیں لہذا ہمیں نئی اور جدید علمی محصولات کی طرف بڑھنا چاہیے جسے ماہرین اور دانشوروں نے اب تک حاصل نہ کیا ہو اور جو بشریت کے لئے نقصان دہ بھی ثابت نہ ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں ایٹمی ٹیکنالوجی کو انسان کی پیچیدہ علمی اور سائنسی پیشرفت کے عنوان کے طور پر پیش کرتے ہوئے فرمایا: یہ علم بہت بڑی اہمیت کے باوجود تباہ کن ایٹمی ہتھیاروں کی پیداوار کا سبب بن گیا ہے جو سوفیصد انسانیت اور بشریت کے لئے نقصان دہ اور تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی علمی پیشرفت میں ایسے نا شناختہ علوم کے اکتشاف کی جانب آگے بڑھیں جو انسانی اقدار کے مطابق لوگوں کی زندگی کے ارتقاء کا موجب بنے اور اس کے ساتھ انسان کی زندگی کے لئے اس کے تخریبی آثار بھی نہ ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلابی فکر کی بنیاد پر یونیورسٹی جہاد ادارے کی تشکیل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یونیورسٹی جہاد ادارے کو انقلابی جہات اور انقلابی راہ کی حفاظت کرنی چاہیے اور اس عظیم علمی مرکز کو دائیں اور بائیں بازؤں کے غلط سیاسی نشیب و فراز سے متاثر نہیں ہونا چاہیے۔