ایکنا نیوز- اطلاع رساں ادارے «On Islam» کے مطابق ، ایندیرا کالجو نامی مسلمان دوشیزہ نے باسکٹ بال فیڈریشن کو ایک خط لکھا ہے کہ باسکٹ بال کھیلنا میری دیرینہ آرزو ہے اور میں دعا گو ہوں کہ میری آرزو پوری ہو۔
اس کا کہنا ہے : باسکٹ بال کی وجہ سے میری زندگی میں کافی نئے دروازے کھل گئے ہیں اور میری کافی مشکلات دور ہوگئی ہیں جسکا سوچنا بھی مشکل ہے وہ چیزیں مجھے مل گئی ہیں ۔
ایندیرا لکھتی ہے : افسوس کہ حجاب پر پابندی کے قانون نے مجھے، بلقیس اور ہم جیسی دیگر لڑکیوں کو بھی اس گیم سے محروم کردیا ہے۔
بلقیس عبدالقادر، ایک اور مسلمان لڑکی نے بھی فیبا کو خط لکھا ہے : حجاب کو کھیل کے دوران خطرناک قرار دینا درست نہیں بلکہ بالوں کو باندھنے کی وجہ سے بہتر انداز میں کھیلا جاسکتا ہے
وہ لکھتی ہے کہ یہ خط میری اور میری طرح دیگر مسلمان لڑکیوں کی طرف سے ایک درخواست ہے جو اپنے اسلامی عقیدے کے ساتھ باحجاب کھیلنا چاہتی ہیں ۔
امریکن اسلامی کونسل نے بھی اس درخواست کی حمایت کی ہے اور اس پابندی کو اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے
فیبا کے قانون کے مطابق باسکٹ بال میں حجاب پر پابندی ہے ۔
گذشتہ سال انٹر نیشنل فٹبال فیڈریشن " فیفا" نے ایک قانون پاس کیا جس کے رو سے مسلمان خواتین حجاب کے ساتھ فٹبال کھیل سکتی ہیں اس سے باسکٹ بال میں پابندی اٹھنے کی ایک امید پیدا ہوئی ہے ۔